پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر حامد خان وکلا تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔
حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ جج تحصیل دار ہیں جنہیں ٹرانسفر کرنا چاہتے ہو؟
انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک کا آج آغاز ہوا ہے، اس کا اگلا کنونشن کراچی میں ہوگا۔
فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل مسترد کردیا، منانے کیلئے حکومت کی سر توڑ کوششیں
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کوئی آئینی پیکج ہمیں قبول نہیں ہے، ترمیم پر بحث ہوتی ہے اسے اوپن رکھا جاتا ہے، انہوں نے ترمیم کو چھپا کر رکھا۔
حامد خان نے کہا کہ یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، اس کا مقصد آئین کو تباہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔
حامد خان نے کہا کہ یہ آئینی پیکچ اپنے گھروں کو لے کر جاؤ، ہم آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔
ایڈووکیٹ علی احمد کرد نے بھی وکلا کنونشن سے خطاب کیا۔
26 اکتوبر کو سینیئر ترین جج چیف جسٹس بنیں گے، ریٹائرمنٹ عمر میں توسیع پیکج کا حصہ نہیں، وزیر قانون
ایڈووکیٹ علی احمد کردک ا کہنا تھا کہ ہم وکلا ایک آدمی ہیں، ایک طاقت ہیں، جب وکلا کا سیلاب باہر نکلے گا تو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔
علی احمد کرد نے کہا کہ دنیا بدل چکی ہے، بنگلا دیش کی مثال سب کے سامنے ہے، جب لوگ بھوک اور افلاس سے مرتے ہیں اس وقت تمہاری غیرت نہیں جاگتی، وزیر قانون بھی یہ کہہ رہا ہے مجھے ابھی ترمیمی مسودہ ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ثابت کیا ہے ملک میں ایک طاقت ہیں، جب یہ سیلاب باہر نکلے گا دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکے گی، ہم آئینی اور قانونی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں جب چلینج کیا تو ہم باہر نکلے تھے، وکلاء نے ہی ضیاء کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی تھی۔
پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے بھی کنونشن سے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 76سالہ تاریخ میں ایسا نہیں ہوا جو آج آئین کے ساتھ ہورہا ہے، کچھ کالی بھڑیں بھی کالےکوٹ میں اس ترمیم میں شامل ہیں، ہماری اسٹیبلمشنٹ نے پکے کے ڈاکوؤں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ادارہ رہ گیا تھا عدلیہ، اس کو بھی غلام بنانے جارہے ہیں، سپریم کورٹ سے ہمیں انصاف ملتا رہا، آج آپ اس کو سیشن کورٹس کی طرح بنانے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورت حال دیکھیں پنجاب میں چادر چار دیواری کو پامال کیا جارہا ہے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے حق میں تحریک چلائی، آج شرمندگی ہورہی ہے کہ ہم نے ان کی تحریک چلائی، یہ چیف جسٹس تاریخ کے بدترین چیف جسٹس ثابت ہوئے ہیں۔
کنونشن کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ وکلا آئینی عدالت کو مسترد کرتے ییں
اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں سنیارٹی کی بنیاد پرچیف جسٹس تعینات کیا جائے، وکلا نام نہاد آئینی پیکج کو مسترد کرتے ہیں، قومی اسمبلی کے پاس ترامیم پیش کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آئینی پیکج آئین کے خلاف ہے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے، سمجھوتہ کرنے والے وکلا اور ان کی کمیٹی کو مسترد کرتے ییں، جسٹس سید منصور علی شاہ کو چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔