پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے بیان پر وضاحت جاری کردی ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان سے ایسی کوئی بات نہیں کی کہ آئینی ترمیم منظور کرنا مجبوری ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا تھا کہ ہمیں جو پہلا مسودہ دیا گیا وہ ووٹنگ سے پہلے آدھی رات کو دیا گیا، اس کے تھوڑی دیر بعد ہی بلاول بھٹو تشریف لے آئے، بلاول بھٹو کے سامنے تحفظات کا اظہار کیا تو انہوں نے کہا مجھے بھی تحفظات تھے لیکن مجبوری ہے، ہم نے بلاول سے کہا آپ کی مجبوری ہوگی ہماری مجبوری نہیں ہے۔
آئینی پیکج میں وکلا کی رائے شامل ہوگی، بارز کے علاوہ کسی کو ہڑتال کی اجازت نہیں، سپریم کورٹ بار
مرتضیٰ وہاب کے مطابق بلاول بھٹو دیگر تجاویز کے بجائے آئینی عدالتوں سے متعلق صرف اپنے ڈرافٹ کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں خود ہفتے کو مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات میں شریک تھا، سینیٹر کامران مرتضیٰ کو یقیناً کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق گفتگو کی، دونوں مجوزہ آئینی ترمیم کے بیشتر نکات کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔