راجستھان کے ایک دور دراز کونے میں جیسلمیر کے سنہری ریگستان میں واقع ایک گاؤں، ”رام دیو کی بستی“ اپنی منفرد روایات کے لیے مشہور ہے۔ اس چھوٹے سے گاؤں میں ایک عجیب و غریب رسم ہے یہاں کے ہر مرد کی دو بیویاں ہیں۔
یہ رسم بھارت میں ایک منفرد معاملہ ہے جہاں ہندو روایات میں ایک شادی کو ہی بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ لیکن رام دیو کی بستی میں شادی کا تصور ایک نئے معنی رکھتا ہے۔ یہاں کثرت ازدواج کو نہ صرف قبول کیا جاتا ہے بلکہ یہ ان کی ثقافت کا حصہ بن چکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں بیویاں آپس میں نہایت محبت سے رہتی ہیں۔ عموماً متعدد بیویوں کے ہونے سے حسد اور بے چینی پیدا ہوتی ہے، لیکن رام دیو کی بستی میں یہ صورتحال بالکل مختلف ہے۔ یہاں کی بیویاں ایک ہی چھت کے نیچے، تقریباً حقیقی بہنوں کی طرح رہتی ہیں، اور ان کے تعلقات خوشگوار اور مددگار ہیں۔
اس رسم کی وجوہات بھی دلچسپ ہیں۔ مقامی کہانیوں کے مطابق اگر کوئی آدمی صرف ایک بار شادی کرتا ہے تو اسے یا تو کوئی بچہ نہیں ہوتا یا صرف بیٹی ہوتی ہے۔ اس توہم پرستی کی بنا پر دوسری شادی کرنے کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے تاکہ ایک بیٹے کی ضمانت حاصل کی جا سکے۔ اس کے نتیجے میں دوسری شادی بیٹے کی پیدائش کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔
لیکن یہ روایت اب آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔ رام دیو کی بستی کی نوجوان نسل اس رسم سے دور ہو رہی ہے، کیونکہ انہیں یہ جدید خیالات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی۔ جبکہ بڑی نسل اس روایت کو تھامے ہوئے ہے، تبدیلی کی ہوائیں آہستہ آہستہ گاؤں کی قدیم روایات کو تبدیل کر رہی ہیں۔
رام دیو کی بستی اس وقت ایک دلچسپ موڑ پر کھڑی ہے، جہاں پرانی روایات اور جدیدیت کے درمیان ایک توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ منفرد رسم بھارتی ثقافتی روایات کی زبردست اور متنوع تصویر کشی کرتی ہے۔