کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس علوی کی جانب سے کراچی میں بجلی کی تقسیم کار مختلف کمپنیوں کی آمد کی حمایت کردی گئی۔
مونس علوی نے کہا کہ دیگر کمپنیوں کی آمد پر مسابقت سے ایک ایسا ماحول پیدا ہوگا جہاں کارکردگی کا درست اندازہ لگایا جا سکے گا۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) سے خطاب کرتے ہوئے مونس علوی نے کہا کہ کے الیکٹرک کو صرف کراچی تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے پاکستان کے دوسرے شہروں میں بھی اپنے آپریشنز کو کھیلانے کی وسعت فراہم کی جائے۔
کے الیکٹرک سی ای او مونس علوی نے نیپرا سمیت متعدد فورمز پر پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) چارجز کے خلاف وکالت میں کے الیکٹرک کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
مونس علوی کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی پاکستان کے گردشی قرضوں کے مسائل میں ملوث نہیں ہے، اس کے باوجود کراچی کے شہریوں کو اضافی فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کے الیکٹرک کے سی ای او نے تاجر برادری سے کہا ہے کہ وہ ان اضافی چارجز کو ختم کرنے کے لیے الیکٹرک کے ساتھ مل کر کام کریں۔
مونس علوی نے نیٹ میٹرنگ میں کمپنی کی کامیابیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں کے ای کی کارکردگی بہترین ہے۔ تاہم، حالیہ طوفان کے خطرات کے باعث میٹروں کی ترسیل میں تاخیر ہوئی ہے، جس کے بعد سے بہت سے صارفین انتظار میں بیٹھے ہیں۔
سی ای او نے بتایا کہ ہم نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ وہ صارفین کو کے الیکٹرک کے معیارات پر پورا اترنے والے میٹرز کی تنصیب کی اجازت دیں۔ مزید برآں، انہوں نے اعلان کیا کہ نئے صارف کنکشن اور نام کی تبدیلی کا نظام مکمل طور پر آن لائن کر دیا گیا ہے۔