اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں سے اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرے۔ قرارداد کے میں 124 ووٹ آئے۔
قرارداد میں عالمی عدالتِ انصاف کی جولائی کی اِس رائے کا کا خیرمقدم کیا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی موجودگی اور یہودی آبادیوں کا قیام غیر قانونی ہے اور ختم ہونا چاہیے۔
جنرل اسمبلی نے جو قرارداد منظور کی ہے وہ فلسطینیوں کا تیار کردہ ہے۔ قراداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیل اپنی غیر قانونی موجودگی بارہ ماہ میں ختم کرے۔ قرارداد کے خلاف امریکا سمیت 12 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 43 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
یاد رہے کہ کچھ روز بعد دنیا بھر کے لیڈر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے سالانہ خطاب کے لیے جمع ہوں گے۔ 26 ستمبر کو اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو بھی 193 رکنی اسمبلی سے خطاب کریں گے اور اُسی دن فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس بھی خطاب کریں گے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں قائم یہودی بستیوں سے کچھ نہ خریدا جائے اور اگر فلسطینی علاقوں کے خلاف استعمال کیے جانے کا خدشہ ہو تو اسرائیل کو ہتھیاروں، گولا بارود اور دیگر جنگی سامان کی فروخت روکی جائے۔
اسمبلی ہال میں یو این ممبرز کے ساتھ نشست اور قرارداد کے مسودے تجویز کرنے کا حق ملنے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے یہ پہلی رسمی قرارداد ہے۔