قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین کی تقرری کا معاملہ معمہ بن گیا، دو خطوط کے باوجود اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین پی اے سی کے لئے نام نہیں بھجوائے گئے جس کے بعد حکومت نے چیئرمین پی اے سی کے لئے عبوری چیئرمین مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی تقریری کے معامل پر حکومت میدان میں آگئی ۔ حکومت نے پی اےسی کےلئےعبوری چیئرمین مقررکرنےکافیصلہ کر لیا جس کے بعد چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا پبلک اکاونٹس کمیٹی سے متعلق اہم بیان سامنے آگیا۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کہتے ہیں کہ بہترین عوامی مفاد میں یہ عہدہ زیادہ دیر تک خالی نہیں رکھا جا سکتا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لئے الیکشن اگلے ایک یا دو دن میں ہوجائے گا۔
پیپلز پارٹی نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نام کی منظوری دے دی
انکا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو چیئرمین پی اے سی کے لئے دو خطوط لکھے خطوط میں کہا گیا کہ اپوزیشن 4 ممبران پر مشتمل پینل بھجوائے لیکن اپوزیشن نے ابھی تک ان دونوں خطوط کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہے جس کے بعد پبلک اکاونٹس کمیٹی نے آئندہ ایک سے دو دن میں الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
3 ماہ کی تاخیر کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت 40 قائمہ کمیٹیاں تشکیل
پی اے سی کے لئے شیرافضل مروت کا نام فائنل ہے، عمرایوب
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ کسی حکومتی ممبر کو چئیرمین پی اے سی منتخب کیا جائیگا، حکومتی چیئرمین ایک عارضی بندوبست کے لئے منتخب کیا جائے گا پبلک اکاونٹس کمیٹی کا چیئرمین شپ اپوزیشن کی امانت ہے۔
3 ماہ کی تاخیر کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت 40 قائمہ کمیٹیاں تشکیل
انھوں نے بتایا کہ جب بھی اپوزیشن 4 ناموں پر مشتمل پینل بھجوائے گی منتخب شدہ چیئرمین مستعفی ہوجائے گا، نئے الیکشن کے ذریعے اپوزیشن کا چیئرمین منتخب کروایا جائے گا ، کیونکہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس کو اور الیکشن کو غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔