بھارت میں نچلی ذات کے ہندو (دلت) قدم قدم پر امتیازی سلوک کا شکار ہوتے ہیں۔ انہیں چونکہ نیچ سمجھا جاتا ہے اس لیے مندروں میں داخل بھی نہیں ہونے دیا جاتا۔ اگر کہیں مندر میں بڑی پوجا کا اہتمام کیا گیا ہو تو اعلیٰ ذات کے ہندو پوجا کرکے چلے جائیں تب دلتوں کو جانے دیا جاتا ہے۔
جنوبی بھارت کی ریاست تامل ناڈو میں کچھ ایسا ہی ہوا۔ ضلع ترولور کے اِتیمن مندر میں کمبھابھیشیکم کی پوجا تھی۔ یہ بات 9 اگست کی ہے۔ اعلیٰ ذات کے ہندوؤں نے نچلی ذات کے ہندوؤں کو مندر میں داخل ہونے اور پوجا کرنے سے روک دیا۔
جب دلتوں کے احتجاج کیا تو مندر کی انتظامیہ اور اعلیٰ ذات کے مقامی ہندوؤں نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی کہ جب اعلیٰ ذات کے ہندو پوجا کرکے چلے جائیں تب دلت بھی پوجا کرسکیں گے۔ مقررہ تاریخ پر اعلیٰ ذات کے ہندوؤں نے پوجا کی اور پھر مندر کو بند کردیا۔ جب دلت پہنچے تو مندر بند تھا اس لیے انہوں احتجاج کیا۔ اس پر کشیدگی پھیل گئی۔ جب صورتِ حال بے قابو ہونے لگی تو مقامی انتظامیہ نے مندر کو سیل کروادیا۔
دلتوں نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ کلکٹر سے ملاقات کی اور ان کے سامنے اپنا کیس رکھا۔ ڈسٹرکٹ کلکٹر نے دلتوں کی بات سُنی اور انہیں یقین دلایا کہ اُنہیں مندر میں داخل ہونے دیا جائے گا اور وہ پوجا بھی کرسکیں گے۔
ڈسٹرکٹ کلکٹر نے صوبائی سیکریٹریٹ میں بات کی اور معاملات کو بحسن و خوبی نمٹانے کے بعد دلتوں کو مندر میں جانے کا اجازت نامہ دلوادیا۔ بدھ کو دلتوں نے مندر میں کمبھابھیشیکم پوجا کی۔
بھارت میں دلتوں کو نچلی ذات کا قرار دے کر اُن سے امتیازی سلوک عام ہے اور بالخصوص انہیں مندر میں جانے روکا جاتا ہے۔ بہت سے اہم مواقع پر کی جانے والی پوجا میں بھی انہیں شریک نہیں ہونے دیا جاتا۔
بھارت میں دلت شخص کے جسم اور چہرے پر انسانی فضلہ مل دیا گیا
بھارت میں دلت رہنما کی تقریب میں شرکت نہ کرنے پر طالب علم کی نیم برہنہ پریڈ