سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے قتل کے سازش کے الزام میں بھارتی حکومت کے خلاف امریکا میں مقدمہ کردیا۔
غیر مکی میڈیا کے مطابق گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے قتل کی سازش پر مقدمہ امریکی وفاقی عدالت میں دائر کیا ہے جبکہ خالصا رہنما نے اپنی درخواست میں بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے اجیت ڈوول، نکھل گپتا اور دیگر کو نامزد کیا ہے۔
سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت اور ”را“ کے حکام نے امریکا کی سرزمین پر ہی امریکی شہری کو قتل کرنے کی غیر معمولی سازش کی، مودی کو رپورٹ کرنے والے اہلکاروں نے نکھل گپتا کو قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کا کہا۔ قتل کی سازش اس وقت بے نقاب ہوگئی جب نکھل گپتا نے جس کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کیں وہ فیڈرل خفیہ ایجنٹ نکلا۔
گرپتونت سنگھ کی شکائت میں کہا گیا کہ بھارت، سکھوں کے حق خودارادیت، مذہبی اقلیتوں پر ظلم اور انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے گرپتونت سنگھ پنوں کی آواز کو خاموش کرانا چاہتا تھا، گرپتونت سنگھ پنوں کو اسی وقت قتل کیا جانا تھا جب ان کے قریبی ساتھی ہردیپ سنگھ مکر کو کینیڈا میں قتل کردیا گیا۔
بھارتی خفیہ ایجنسی کی گرپتونت سنگھ پنوں کوقتل کرنے کی نئی سازش کا انکشاف
گرپتونت سنگھ قتل سازش کیس، نکھل گپتا کو امریکا کے حوالے کرنے کی تیاری
امریکا میں گرپتونت سنگھ پنوں کی قتل کی سازش کرنے والے نکھل گپتا پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے، کینیڈا میں بھی 4 سکھوں کو گرفتار کیا گیا جن پر نجر کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ بھارت قتل سے انکاری ہے جبکہ مودی کہہ چکے ہیں کہ دشمن کو اس کے گھر میں گھس کر مار سکتے ہیں۔
اس حوالے سے گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارت نے امریکا میں ہی امریکی شہری کے قتل کی سازش کی لیکن بھارتی دھمکیاں خالصتان کے قیام کے لیے ریفرنڈم نہیں روک سکتیں، اگر آزادی کی قیمت موت ہے تو اس کا سامنا کرنےکو بھی تیار ہوں۔