سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف کیس کی جلد سماعت کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست عابد زبیری سمیت دیگر وکلاء کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مجوزہ ترامیم بنیادی آئین کی خلاف ورزی ہیں، استدعا ہے کہ درخواست کو بینچ کی تشکیل کے لیے ججز کمیٹی کے سامنے رکھا جائے۔
اس سے قبل 2 روز قبل 16 ستمبر کو بھی سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹیمپرنگ نہیں کر سکتی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے، مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے، وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے اور مجوزہ آئینی ترمیم کے بل کو پیش کرنے کے عمل کو بھی روکا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ پارلیمنٹ اگر آئینی ترمیم کرلے تو صدر مملکت کو دستخط کرنے سے بھی روکا جائے اور عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔
مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔
مجوزہ آئینی ترمیمی پیکج: سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس طلب
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔
اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔