جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے 2 ماہ کی مہلت طلب کرلی تاہم الیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن نہ کروانے پر پارٹی انتخابی نشان اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہوسکتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے جے یو آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کی۔
اس دوران جے یو آئی کے جونیئر وکیل پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ جمعیت علمائے اسلام کے انٹرا پارٹی انتخابات مرحلہ وار ہو رہے ہیں۔
وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ سب سے زیادہ ضلعی یونٹس کے انتخابات میں وقت لگا ہے، ہم نے دستاویزات جمع کرائی ہیں جس انتخاب کا شیڈول دیا ہوا ہے، جولائی سے انٹرا پارٹی انتخابات کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
انٹراپارٹی انتخابات نہ کروانے سے متعلق کیس: جے یو آئی نے مزید وقت مانگ لیا
جے یو آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے 60 دن کی مہلت دے دیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ 60 دن تو زیادہ ہیں۔
جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ آئینی اصلاحات کا معاملہ چل رہا ہے، اس میں مصروفیت تھی، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئینی اصلاحات کا انٹرا پارٹی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، اس کے بعد آپ کو مہلت نہیں ملے گی، الیکشن نہ کروانے پر پارٹی انتخابی نشان اورپارٹی ڈی نوٹی فائی ہوسکتی ہے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے سماعت کی تاریخ بعد میں طے کرنے کا کہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
29 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جے یو آئی (ف) کے خلاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا وقت مکمل ہونے پر جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو چکا۔
اس سے ایک روز قبل کیس کی سماعت کے دوران انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کیا تھا، کمیشن کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) نے تاحال انٹراپارٹی الیکشن مکمل نہیں کیے اورنہ ہی الیکشن کمیشن میں سرٹیفکیٹ جمع کروائے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے 23 نومبر 2023 کو دیے گئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں۔