سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور سیکیورٹی خدشات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر شرقی کو پی ٹی آئی کی نئی درخواست پر جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے حکام کو کہا ہے کہ اگر سکیورٹی کا اتنا ہی مسئلہ ہے تو پھر شہر میں جلسے جلوسوں پر پابندی لگادیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں کراچی کے باغ جناح میں پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ ملنے کے معاملے پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور ایس ایس پی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی، اس سلسلے میں ڈی سی اور متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے جلسہ کی اجازت نہ دینے اور سیکیورٹی خدشات سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس یوسف علی سعید نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے اور معاملے کو کیوں لٹکایا جارہا ہے؟ جس پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے بتایا کہ سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
جسٹس یوسف علی سعید نے پوچھا کہ کون سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دے رہا؟ جس پر ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے جواب دیا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق جلسے کے دوران دہشت گردی کا خطرہ ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کراچی میں سیکیورٹی کا کیا مسئلہ ہے، کسی اور سیاسی جماعت کا جلسہ نہیں ہورہا؟ اگر سیکیورٹی کا اتنا ہی مسئلہ ہے تو پھر شہر میں جلسے جلوسوں پر پابندی لگادیں، کراچی میں کئی متیادل جگہیں ہیں، درخواست گزار کو وہاں جلسہ کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے، جس پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کراچی میں پی ٹی آئی کو کہیں بھی جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
سندھ ہائیکورٹ نے پوچھا کہ کہاں ہیں منٹس آف میٹنگ؟ جس میں سیکیورٹی خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے؟ جس پر بیرسٹر علی طاہر نے بتایا کہ پی ٹی آئی کراچی میں 7 اکتوبر کو جلسہ کرنا چاہتی ہے، متعلقہ حکام کو پی ٹی آئی کی جلسہ سے متعلق نئی درخواست پر نظر ثانی کی ہدایت دی جائے، کراچی میں آئے روز دیگر سیاسی جماعتوں کے جلسے ہورہے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے ڈپٹی کمشنر شرقی کو پی ٹی آئی کی نئی درخواست پر جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور درخواست کی سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست مرزا واحد رفیق نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی، جس میں پنجاب حکومت سمیت تحریک انصاف کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں پی ٹی آئی رہنمائوں کی تقاریر کا متن بھی لف کیا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی ائی کے جلسوں میں عدلیہ کے خلاف تقاریر کی جاتی ہیں، جلسوں میں عدلیہ اور آئینی اداروں کے خلاف تقاریر کر کے ان کی توہین کی جاتی ہے، تحریک انصاف کے سیاسی مخالف جلسے سےخون خرابے کا خطرہ ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ پی ٹی ائی کو پنجاب بھر میں کہیں پر بھی جلسہ کرنے سے روکا جائے۔