لیبان میں حزب اللہ کے تائیوان سے درآمد پیجرز پھٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ وزیر سمیت ڈھائی ہزار زخمی ہے۔ ان خبروں کے بعد کہ اسرائیل نے پیجرز کی تیاری کے وقت ان کے ’بورڈ‘ میں بارودی مواد نصب کیا۔ اس حوالے سے نئی تفصیلات کا انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے مواصلاتی نظام پر حملے سے پہلے امریکا کو آگاہ نہیں کیا اور مذکورہ حملوں کی منظوری چند روز قبل سیکیورٹی اجلاس کے دوران دی گئی جس میں اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اہم سیکیورٹی اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی تھی۔
العربیہ کی رپورٹ میں امریکی ویب سائٹ Axios کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ اسرائیل نے مواصلاتی نظام کو دھماکے سے تباہ کیا تا کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ اپنی لڑائی ایک نئے مرحلے میں لے جائے جبکہ اسرائیلی کارروائی کے بعد لبنان میں حزب اللہ کے عسکری کمان و کنٹرول کا نظام معطل ہوگیا ہے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی عہدیداروں نے بتایا کہ ’حزب اللہ کے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر اسرائیلی فوج انتہائی چوکس ہے۔
واضح رہے کہ حزب اللہ کے قریبی ذریعے نے بتایا کہ پیجز دھماکوں میں مرنے والوں میں حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ علی عمار کا بیٹا بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق دھماکے میں بیروت میں ایرانی سفیر مجتبی امانی بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ لبنانی وزیر صحت نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ لوگوں کو زیادہ تر زخم ”چہرے، ہاتھ اور پیٹ“ پر آئے ہیں۔