بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی تشکیل کے بعد انتخابات کرانے کے وعدؤں میں تاخیر کے بعد ڈھاکہ میں سیاسی منظرنامہ قدرے تبدیل ہورہا ہے۔ ملک کی حزب اختلاف کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ہزاروں کارکنوں اور رہنماؤں نے ملک کے دارالحکومت میں ایک انتخاب کے ذریعے جمہوری منتقلی کا مطالبہ کرنے کے لیے ریلی نکالی ہے۔
واضح رہے کہ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش میں عبوری حکومت تشکیل پائی اور ڈاکٹر محمد یونس نے اس کی ذمہ داری اٹھائی۔ انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں انتخابات کرا کر جمہوری منتقلی کا وعدہ کیا تھا لیکن تاحال عبوری حکومت نے نئی ووٹنگ کے لیے کوئی ٹائم فریم طے نہیں کیا ہے۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے ڈھاکہ میں بی این پی کے صدر دفتر کے سامنے جمع ہوئے جہاں انہوں نے نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے الیکشن کمیشن سے لے کر مالیاتی اداروں تک ملک کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے متعدد منصوبے شروع کیے ہیں۔ لیکن بڑی سیاسی جماعتیں بشمول بی این پی، جس کی سربراہی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کر رہی ہیں، چاہتی ہیں کہ نئے انتخابات جلد ہی ہوں۔
شیخ حسینہ کا فرار تمام مسائل کا حل نہیں، عبوری حکومت کو کئی چیلنجوں کا سامنا
سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے گزشتہ ماہ عوامی بغاوت کے دوران ملک سے فرار ہونے کے بعد ڈاکٹر یونس نے اقتدار سنبھالا، جس سے شیخ حسینہ کے اقتدار میں 15 سالہ دور ختم ہوا۔
اپنی حالیہ تقاریر میں محمد یونس نے نئے قومی انتخابات کے لیے کسی ٹائم فریم کا خاکہ نہیں دیا اور کہا کہ جب تک عوام چاہیں گے کہ وہ اقتدار میں رہیں گے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا، کوئی سیاستدان شامل نہیں
اخبار کے ایڈیٹرز کی ایک ٹیم نے حال ہی میں کہا تھا کہ محمد یونس کو پہلے اہم اصلاحات کو مکمل کرنا چاہیے اور کم از کم دو سال تک اقتدار میں رہنا چاہیے۔