لاہور پولیس نے 24 گھنٹے کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک اور رہنما علی امتیاز وڑائچ کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ گزشتہ روز حراست میں لیے گئے غلام محی الدین کی تھری ایم او کے تحت گرفتاری ڈال دی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے 21 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے پولیس کا کریک ڈاون جاری ہے، پولیس نے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی امتیاز وڑائچ کو گرفتار کر لیا اور دو گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد انہیں رہا کر دیا۔
پولیس نے رات گئے پی ٹی آئی لیڈر عالیہ حمزہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا، عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ 16 ماہ پابند سلاسل رہنے کے باوجود تین تھانوں کی پولیس نے ان کے گھر پر آدھی رات کو ریڈ کیا اورتلاشی لی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پی ٹی آئی کے جلسے سے ڈرے ہوئے ہیں۔ ضمانت پر ہوں، اگر مطلوب ہوں تو مجھے بتایا جائے۔ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو بھی گرفتار کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے رکن آزاد کشمیراسمبلی غلام محی الدین دیوان کو گرفتار کرلیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ غلام محی الدین دیوان منہاج القران کی میلاد کانفرنس میں شریک تھے، غلام محی الدین کو میلاد کانفرنس میں شرکت سے واپسی پرگرفتارکیا گیا۔
پی ٹی آئی کے مطابق غلام محی الدین اس وقت تمام مقدمات میں ضمانت پرہیں، غلام محی الدین دیوان کسی بھی کیس میں مطلوب نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کے رکن آزاد کشمیراسمبلی غلام محی الدین دیوان کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ صبا دیوان کا بیان بھی سامنے آیا تھا، انہوں نے بتایا تھا کہ ربیع الاول کی مناسبت سے وہ مختلف تقریبات میں شرکت کرتے ہیں، گزشتہ رات وہ گھر نہیں آئے اور صبح ایک کال میں انہوں نے بتایا کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
صبا دیوان نے کہا کہ غلام محی الدین اس وقت تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں، ابھی تک پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں ہیں، ہم گھبرانے والے نہیں ہیں، بانی پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
اور اب کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن غلام محی الدین دیوان کی تھری ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلئے گرفتاری ڈال دی گئی ہے۔
ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ غلام محی الدین کو آج ڈپٹی کمشنر لاہور کے حکم پر باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے لاہور کے 21 ستمبر کے جلسے کے پیش نظر سیاسی کارکنوں اور لیڈرز کی گرفتاری روکنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست صدر پی ٹی آئی لاہور شیخ امتیاز محمود اور یاسر گیلانی کی طرف سے دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے 21 ستمبر کو مینار پاکستان پر جلسہ کا اعلان کر رکھا ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، انتظامیہ نظر بندی جبکہ پولیس پکڑ دھکڑ اور ہراساں کر رہی ہے، سیاسی اجتماع کرنا ہر سیاسی و مذہبی جماعت کا بنیادی حق ہے، مینار پاکستان پر رواں ماہ 2 بڑے اجتماع ہوچکے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت نظر بندی، ہراساں، گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبر آزاد کشمیر اسمبلی غلام محی الدین کی نظر بندی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست غلام محی الدین کی اہلیہ صبا دیوان نے میاں علی اشفاق کی وساطت سے دائر کی، جس میں پنجاب حکومت، ڈپٹی کمشنر لاہور اور جیل سپریڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ غلام محی الدین آزاد کشمیر اسمبلی کے ممبر اور قانون پر عمل کرنے والے شخص ہیں، غلام محی الدین کی نظر بندی آئین کے آرٹیکل نو کی صریحاً خلاف ورزی ہے، غلام محی الدین کی نظر بندی سیاسی طور پر کی گئی ڈپٹی کمشنر کا اقدام غیر قانونی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ غلام محی الدین کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا جائے، غلام محی الدین کے نظر بندی کے احکامات کو معطل کر کے رہائی کا حکم دیا جائے۔