لیبان میں تائیوان سے درآمد پیجرز دھماکوں سے پھٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ وزیر سمیت ڈھائی ہزار زخمی ہے۔ ان خبروں کے بعد کہ اسرائیل نے پیجرز کی تیاری کے وقت ان کے ’بورڈ‘ میں بارودی مواد نصب کیا اور دھماکے سے پھٹنے والے پیجرز کے پشت پر ’گولڈ اپولو‘ کا لوگا تھا، اس پر تائیوان کی کپمنی کے سی ای او کا بیان منظرعام پر آگیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق تائیوان کی کمپنی ’گولڈ اپولو‘ کے بانی سو چنگ کانگ نے بتایا کہ تائیوان کے گولڈ اپولو نے وہ پیجرز نہیں بنائے جو لبنان میں ہونے والے دھماکوں میں استعمال کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ رائٹرز نے تباہ شدہ پیجرز کا تجزیہ کیا تھا جس کی پشت پر ایک فارمیٹ اور اسٹیکرز دکھائی دیے جو گولڈ اپولو کے بنائے ہوئے پیجرز سے مطابقت رکھتے تھے۔
کمپنی کے بانی نے کہا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والے پیجرز یورپ کی ایک کمپنی نے بنائے تھے جسے تائیوان کی فرم کے برانڈ کو استعمال کرنے کا حق حاصل تھا۔
دوسری جانب ترک میڈیا کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ پیجر جدید ترین نظام پر میسج بھیجتا ہے مگر ہیکنگ ممکن ہے، تاہم پیجر ریڈیو فریکوئنسی پر کام کرتے ہیں جنھیں کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے لبنان میں اسمارٹ فونز کا استعمال کم ہوچکا ہے، مختلف اقسام کے پیجرز اسرائیلی سیکیورٹی حکام بھی استعمال کرتے ہیں۔
واضح رہے اس ضمن میں غیرملکی خبررساں ادارے ’راٹئرز‘ کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ حزب اللہ نے 6 ماہ قبل تائیوان سے 5000 پیجرز درآمد کیے تھے اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ کو پہلے سے اطلاع تھی تو اس کے ایجنٹوں نے ’پیجرز کی تیاری‘ کے وقت بورڈ میں باردو مواد نصب کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق موساد نے پیجرزکے بورڈ میں ایسا بارودی مواد نصب کیا جو صرف مخص کووڈ کے بعد ہی پھٹ سکتا تھا اور اس باردوی مواد کو کسی آلہ یا اسکینر کی مدد سے تلاش کرنا ناممکن تھا۔