وفاقی حکومت نے آئینی ترمیم کے معاملے پر بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بار ایسوسی ایشنز کے نماٸندوں سے ملاقات کریں گے، دوسری طرف آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے حکومت نے کوششیں تیز کر دیں، حکومت نے پاکستان تحریک انصاف سے رابطہ کر کے مجوزہ ڈرافٹ کا جائزہ لینے پر غور کرنے کی درخواست کی ہے جبکہ رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ بارے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کا بھی کہہ دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے آٸینی ترمیم کے حوالے سے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں بار ایسوسی ایشنز کو بھی اعتماد میں لیا جارہا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بار ایسوسی ایشنز کے نماٸندوں سے ملاقات کریں گے، وزیر قانون مجوزہ آٸینی ترمیم سے متعلق اگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اتفاق راے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔
اعظم نذیر تارڑ آج بار کونسلز کے اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں وزیر قانون حکومتی موقف سامنے رکھیں گے۔
آئینی ترمیم سے متعلق اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے حکومت نے ٹھان لی، دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ تو مشاورت جاری ہے لیکن اب تحریک انصاف سے بھی رابطہ کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے تحریک انصاف سے ڈرافٹ پرغور کرنے کی درخواست کی ہے، وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف سے ڈرافٹ کا جائزہ لینے پر غور کی استدعا کرتے ہوئے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ بارے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کا کہا۔
پی ٹی آئی اراکین نے حکومت کو مجوزہ آئینی ترمیم پرپی ٹی آئی قیادت سے رابطے کی تجویز دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے پیر کے روز گرفتارپی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے اعزازمیں ظہرانہ دیا تھا، ظہرانے میں رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ پر لیگل ٹیم سے مشاورت کا کہا۔
ذرائع کے مطابق رانا ثناء اللہ نے ظہرانے میں مجوزہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ کے لیے وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ سے ٹیلی فونک رابطہ بھی کیا اور اپوزیشن کو ڈرافٹ دینے کا کہا۔
آئینی ترمیم کے معاملے پر رانا ثنا نے کہا کہ مولانا بعض چیزوں پر متفق تھے، کچھ میں اختلاف تھا مولانا نے کہا مشاورت کے عمل کا دائرہ بڑھا لیں کہتے تھے کیا مولانا، ہم تو ان سے بات بھی نہیں کریں گے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اب کتنی بار مولانا سے بات کی ہےخصوصی کمیٹی میں بھی 6 بار آکر بیٹھے ہیں ، اس کے بعد یہ بات ہوئی کہ مشاورت کرکے ترمیم کی جائے پی ٹی آئی اب باقی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہے، تو اب پی ٹی آئی سمیت سب سے بات ہوگی۔ ڈائیلاگ سے بڑا کوئی آپشن نہیں ہوتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں ورکنگ پیپر دیں۔ مسودہ تو تب ہوگا جب کابینہ سے منظور ہوگا، ابھی تو ورکنگ پیپرہے جو مشاورت کے بعد مسودے کا روپ دھارے گا، اسپیکر صاحب نے وعدہ کیا تھا ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کو ورکنگ پیپر مل گیا ہو۔
آئینی ترامیم: قومی سلامتی کے نام پر بنیادی حقوق کو ختم کیا جائے گا، کامران مرتضیٰ
رانا ثنا کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر چاہیں تو کل شام 5 بجے بھی اجلاس ہوسکتا ہے ، مشاورت پیدا کرنے کی کوششیں رکی نہیں ہیں، ابھی ہمارے پاس نمبر پورے نہیں ہیں مولانا کے حد تک بات معمولی تھی، اکتوبر کے پہلے ہفتے میں مشاورت ہوجائےگا۔