پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل خان مروت کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں ہمارے حکومتی ارکان کے ساتھ جو روابط ہوئے ہیں اس کے بعد مجھے اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ ہمیں صرف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات کرنے کے بیانیے کو الوداع کہنا پڑے گا، ہمیں اب ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر تمام جماعتوں کے ساتھ بات کرنی ہوگی۔
آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ مذاکرات سے ہی ملکی مفاد میں کوئی معاہدہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میری جدید رئیلائزیشن یہ ہیں، بالخصوص جو یہ قومی اسمبلی کا یہ اجلاس ہوا ہے اور اس میں ہماری انٹرایکشن ہوئی ہیں حزب اقتدار کے اراکین سے، میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ شاید اس بیانیے کو الوداع کہنا پڑے گا کہ بات صرف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوگی، بات جو ہونی ہے وہ نون، پیپلز پارٹی اور دیگر جو جماعتیں ہیں ان کو ملا کر سب کے ساتھ ہوگی تو تب ہی ملکی مفاد میں کوئی معاہدہ ہوسکتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اور حکومت کے اسمبلی ارکان کے درمیان گفت و شنید ہوئی ہے، جس میں اسپیکر ایاز صادق نے تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ اب پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی محسوس کر رہے ہیں کہ جو اشارہ اسپیکر صاحب نے دیا ہے اور اسپیکر صاحب موجودہ حالات میں غیر متنازع شخصیت بنے ہیں تو اگر وہ اس حوالے سے اپنا مزید کردار ادا کریں تو ’تمام جو اسٹیک ہولڈرز ہیں پولیٹیکل پارٹیز بشمول اسٹبلشمنٹ کو ٹیبل پر بٹھا سکتے ہیں اور اب یہ ضرورت ہے پاکستان کی‘۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی کے پی ٹی آئی ممبران ایک پیج پر ہیں، پہم سے مشاورت ہوتی ہے تو میں یہ ضرور کہوں گا کہ ہمیں اس نظریہ پر نظر ثانی کرنی چاہئیے کہ سیاسی جماعتوں سے قطعاً بات نہیں کرنی چاہئیے۔
آئین میں سب سے خطرناک ترامیم کونسی؟ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ
انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ بھی یہی چاہے گی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہوں تاکہ ان کیلئے مسائل نہ ہوں اور ملک کی بہتری کیلئے ایک بڑے پیمانے پر نارمل حالات واپس آسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں ابھی یہ بھی زیر غور ہے کہ یہ جو آئینی ریفارمز لانے کی باتیں کر رہے ہیں تو ہم نے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ جو باتیں ماننے والی ہوں گی اور ملک اور قوم کے مفاد میں ہوں گی تو اس پر شاید ہم معترض نہیں ہوں گے اور قانونی طور پر اس کا جائزہ لینے کے بعد سفارشات پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’جو ترامیم قوم کیلئے ضروری ہیں ان پر میں نہ مانوں والی گردان ختم ہوگی‘۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں جو ترامیم عوام کے حق میں صحیح نہیں ہیں، ان پر نون اور پیپلز پارٹی کو قائل کریں کہ ان کو زور زبردستی سے نہ لائیں۔
ترامیم معمالے کے درمیان لاپتا ہوئے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی تک بازیاب نہیں ہوئے ہیں، میں نے بیرسٹر گوہر سے بات کی ہے کہ ان کی بازیابی کیلئے عدالتوں سے رجوع کریں، اس حوالے سے انہوں نے ہدایات دی ہوئی ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ہمارے جو ساتھی غائب ہیں ان میں سے دو تین کو مجبور کیا گیا ہے، کسی کے بیوی بچوں کو اٹھایا گیا ہے کسی کو بلیک میل کیا گیا ہے، چند شاید ایسے بھی ہیں جن کی پہلے سے کمٹمنٹس تھیں، ان میں دو اراکین اسمبلی ایسے بھی ہیں جو باہر تھے اور انہیں ہم نے کہا تھا کہ وہ پاکستان نہ آئیں لیکن اس کے باوجود وہ آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ آئینی ترامیم کیلئے ہمدردیاں اس طرح سے حاصل کریں گے تو اس کی کیا اہمیت ہوگی۔
عمران خان کے متنازع ٹوئٹس کے سلسلوں پر انہوں نے کہا کہ ٹوئٹ تب ہی آتا ہے جب کوئی نہ کوئی نیا بکھیڑا کھولا جاتا ہے یا دقت دی جاتی ہے، تکالیف کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے، جب تک یہ تکالیف اور مظالم کا سلسلہ روکیں گے نہیں خان صاحب اپنے ٹوئٹ کے زریعے احتجاج کریں گے۔
’آئینی ترمیم پر رضامند نہیں‘، خواجہ آصف کے بیان پر بیرسٹر گوہر کا جواب
شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ ٹوئٹس صرف خان صاحب کی نہیں ہیں بلکہ پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ کی ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ آئینی ترامیم نا صرف غلط وقت پر پیش کی گئیں بلکہ اس میں تھوڑی سی جلد بازی بھی ہوئی، بنا اتفاق رائے پیدا کئے جب لوگوں کے پاس چلے گئے تو بات آگے نہیں بڑھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو کسی بھی قانون سازی کیلئے حکومت کا آں بورڈ لینا ہوتا ہے، اس کے بغیر تو ان کے پاس نمبرز بھی نہیں ہیں، ابھی جو چیز ہمارے سامنے آئی ہے ہم نے کوشش کی ہے کہ آہستہ آہستہ اس کو صاف کریں اور بہتر بنائیں۔
نوید قمر نے کہا کہ ہمیں کہیں سے بھی یہ تاثر نہیں ملا کہ جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے کسی بھی جج کو آگے پیچھے کیا جارہا ہے اور نہ ہی ہم اسے کسی طریقے سے سپورٹ کر رہے ہیں۔ یہ بھی غلط ہے کہ ہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت میں لگا رہے ہیں یا انہیں نیچے لا رہے ہیں۔