آئینی ترامیم کا ڈرافٹ منظر عام پر آنے کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بیان سامنے آگیا، بلا ول بھٹو نے کہا کہ میڈیا میں آنے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے۔ حکومت کا جو ڈرافٹ تھا وہ کچا تھا جس پر مولانا سے بات کی ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت بنانےکا پیپلزپارٹی کا پرانا وعدہ ہے، میثاق جمہوریت کے 90 فیصد نکات پر عمل کرلیا ہے، افتخار چوہدری کے زمانے میں پارلیمان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پیپلزپارٹی کے منشور میں تھا کہ عدالتی اصلاحات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے پاس اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے، ہمیں مشاورت اور اتفاق کیلئے مولانا کی ضرورت ہے، پیپلزپارٹی کا تیار کردہ ڈرافٹ مولانا سے شیئر کریں گے مولانا بھی اپنا ڈرافٹ تیار کررہے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں مکمل اتفاق سے آئین سازی ہو، پی ٹی آئی کا بھی انپٹ لیا جانا چاہئے۔
مزید پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم میں کیا ہے: خلاصہ
آئین میں سب سے خطرناک ترامیم کونسی؟ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ
کیا آئینی ترمیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو متاثر کرے گی؟
رات کی تاریکی میں ذلت سے قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے موت بہتر ہے، اسد قیصر