اسرائیل نے لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے کمیونی کیشن سسٹم کو ہیک کرلیا، جس کے باعث حزب اللہ کے زیر استعمال پیجر ڈیوائسز کی بیٹریاں پھٹ گئیں۔ پیجر ڈیوائسز پھٹنے سے بچوں اور خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق اور ایرانی سفارتکار سمیت ڈھائی ہزار زخمی ہوگئے جبکہ ذرائع نے انکشاف کیا کہ حزب اللہ نے 6 ماہ قبل تائیوان سے 5000 پیجرز درآمد کیے تھے اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ کو پہلے سے اطلاع تھی تو اس کے ایجنٹوں نے ’پیجرز کی تیاری‘ کے وقت بیٹری کے ساتھ باردو مواد نصب کردیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حزب اللہ کے جنگجو اسرائیلی لوکیشن ٹریکنگ سے بچنے کی کوشش میں کمیونیکیشن کے کم تکنیکی ذرائع کے طور پر پیجرز کا استعمال کر رہے تھے۔ یہ ایسے پیجرز تھے جن کے ذریعے صرف پیغام ہی وصول کیا جا سکتا تھا۔
ذرائع کے مطابق موساد نے پیجرکے بورڈ میں ایسا بارودی مواد نصب کیا جو صرف مخص کووڈ کے بعد ہی پھٹ سکتا تھا اور اس باردوی مواد کو کسی آلہ یا اسکینر کی مدد سے تلاش کرنا ناممکن تھا۔
علاوہ ازیں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ نے پیجر تائیوان سے منگوائے تھے اور لبنان پہنچنے سے پہلے سسٹم کی ہیکنگ اور ڈیوائس میں دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا، جسکا وزن تقریباً ایک سے دو اونس کے درمیان تھا۔
رپورٹ کے مطابق لبنان میں آلات نے ابتدائی طور پر ایک پیغام بھیجا کہ یہ حزب اللہ کے رہنماؤں کی طرف سے آرہا ہے، اس پیغام نے دھماکہ خیز مواد کو فعال کرنا شروع کیا۔
دوسری جانب بیلجیئم کے معروف تجزیہ کار ایلیجا جے میگنیئر کا کہنا ہے کہ دھماکوں کو جس چیز نے متحرک کیا وہ بظاہر تمام ڈیوائسز کو بھیجا گیا ایک ایرر میسج تھا جسکی وجہ سے پیجر وائبریٹ ہوگئے اور انہیں استعمال کرنے والا صارف اس وائبریشن کو روکنے کے لیے بٹن دبانے پر مجبور ہوگیا جس سے دھماکا خیز مواد پھٹ گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جنوبی لبنان اور بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے درجنوں ارکان اس وقت شدید زخمی ہوئے جب پیغام رسانی کے لیے استعمال کیے جانے والے ان کے پیجرز اچانک دھماکوں سے پھٹ پڑے۔
مہسا امینی کی دوسری برسی پر ایرانی صدر کا ’حجاب‘ سے متعلق بڑا اعلان
الجزیرہ کی زینہ خضر نے بیروت سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے درمیان جنگ میں ایک ”بڑی پیش رفت“ ہے اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پیجر ڈیوائسز ہیک کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سیکورٹی کی ایک بڑی خلاف ورزی ہے، حزب اللہ کے مواصلاتی آلات خطرے میں ہیں۔‘ زینہ خضر نے کہا کہ ’ہم نے لبنان بھر سے مردوں کی تصاویر دیکھی ہیں جو فرش پر زخمی حالت میں پڑے ہیں اور خون بہہ رہا ہے۔‘
حزب اللہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ پیجرز کا دھماکہ ’سب سے بڑا سیکورٹی بریچ ہے‘، جو اس گروپ کے ساتھ اسرائیل کی تقریباً ایک سال کی جنگ میں کیا گیا ہے۔
ایران نے کن رازوں کے بدلے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کئے؟
زینہ خضر نے کہا کہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے چند ماہ قبل اپنے جنگجوؤں سے اسمارٹ فونز کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ اسرائیل کے پاس ان ڈیوائسز میں دراندازی اور گھسنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ ’لہذا اب انہوں نے پیجرز کا استعمال کرتے ہوئے اس مختلف مواصلاتی نظام کا سہارا لیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اس میں بھی گھس گیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ جنوبی لبنان میں، ملک کے مشرق میں اور بیروت کے جنوبی مضافات میں قریب قریب ایک ہی وقت میں دھماکے ہوئے‘۔
زینہ خضر نے اطلاع دی کہ بیروت میں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور ایمبولینسیں دارالحکومت کے جنوبی مضافاتی علاقوں سے گزر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے رہائشیوں کے حوالے سے بتایا کہ ابتدائی دھماکوں کے 30 منٹ بعد بھی دھماکے ہو رہے تھے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر بھارت کو مرچیں لگ گئیں
اس حوالے سے اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق بیروت میں ایرانی سفیر مجتبیٰ عمانی بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ایران کی جانب سے فوری طور کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ایک فوجی تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ حزب اللہ پیجرز پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے تاکہ اسرائیل کو ان کی کمیونیکیشنز روکنے سے روکا جا سکے اور انہوں نے قیاس کیا کہ پیجرز کو حزب اللہ کے اراکین میں تقسیم کرنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہو گی۔
انہوں نے کہا، ’یہ کوئی نیا نظام نہیں ہے۔ یہ ماضی میں استعمال ہوتا رہا ہے… اس لیے اس معاملے میں کسی تیسرے فریق کی شمولیت رہی ہے… رسائی کی اجازت دینے کے لیے… دھماکوں کو دور سے چالو کرنے کے لیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ دھماکے … حزب اللہ کی نفسیات کو شدید پہنچانے کے لیے کافی طاقتور ہیں۔‘
حملے کے بعد حزب اللہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا اسرائیلی فوج کو مکمل ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، حملے میں شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، اس حملے میں کئی افراد شہید اور ایک بڑی تعداد زخمیوں کی گئی ہے۔
حزب اللہ نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی سپورٹ پر فخر ہے، کمیونی کیشن حملے میں 9 افراد جاں بحق اور 2 ہزار 800 زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ علی عمار کا بیٹا بھی حملے میں جاں بحق ہوا ہے، علی عمار کا کہنا ہے کہیہ حملہ اسرائیل کی دہشتگردی ہے، ہم دشمن کو ایسی زبان میں جواب دیں گے جو وہ سمجھتا ہے۔