پاکستان میں افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں کی جانب سے بد تہذیبی اور سفارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی سامنے آئی ہے، جس پر دفتر خارجہ نے احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں کو آج رحمت العالمین کانفرنس پر پشاور میں مدعو کیا۔
افغان کونسل جنرل محب اللہ شاکر پاکستان کے قومی ترانے کے دوران سفارتی پروٹوکول کی دھجیاں اڑاتے ہُوئے اپنی سیٹوں پر بیٹھے رہے۔
قومی ترانے کا احترام نہ کر کے افغان کونسل جنرل محب اللہ شاکر نے اعلان کیا ہے کہ انہیں پاکستان اور پاکستانی قوم کا کوئی احترام نہیں۔
یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے اور سفارتی آداب کے بالکل برخلاف ہے، کسی مہذب معاشرے میں ایسی حرکت خلاف تہذیب ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شخص کو ناپسندیدہ قرار دے کر پاکستان سے واپس بھیجا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان کونسل جنرل کو دعوت دینے والی خیبرپختونخوا حکومت پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ کیا انہیں پاکستان کی عزت اور سفارتی آداب کا کوئی خیال نہیں ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ محکمہ خارجہ کو اس واقع کا نوٹس لینا چاہیے اور سفارت کاری اصولوں کی خلاف ورزی پر ڈیمارش دینا چاہیے۔
اس حوالے سے دفترخارجہ پاکستےان کا کہنا ہے کہ افغان قونصل جنرل کا اقدام سفارتی آداب کے منافی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر اسلام آباد اور کابل میں احتجاج والے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے عزتی سفارتی اصولوں کے خلاف ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل کا یہ فعل قابل مذمت ہے، اسلام آباد اور کابل دونوں میں افغان حکام تک اپنا شدید احتجاج پہنچا رہے ہیں۔
افغان سفارت کاروں نے بھی وضاحتی بیان جاری کردیا۔
ترجمان افغان قونصلیٹ کے مطابق ترانے میں میوزک کی وجہ سے افغان عہدے دار بیھٹے رہے، اکستان کے قومی ترانے کی توہین کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا، عہدے داروں کا ہرگز پاکستانی ترانے کی بے حرمتی مقصد نہیں تھا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنے قومی ترانے پر بھی میوزک کی وجہ سے پابندی لگائی ہوئی ہے، اگر یہ ترانہ بغیر موزیک کے چلتا تو لازمی کھڑے ہوتے اور سینے پر ہاتھ بھی رکھتے۔
قومی ترانے کی بے ادبی کرنے والے افغان عہدے دارکے دستاویزات مکمل نہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ محب اللہ شاکر کے پاس افغانی پاسپورٹ بھی نہیں ہے۔ پی او آر کارڈ پر محب اللہ اور اس کا خاندان 2015 میں افغانستان واپس جا چکے تھے۔
ذرائع کا بتانا ہے پی او آر کارڈ کب کے ایکپسائر ہوچکے ہیں اور یکم ستمبر سے اس سمیت تمام افغان مہاجرین غیر قانونی قیام پزیر ہیں کیونکہ ان کووزارت داخلہ کی جانب سے مزید توسیع نہیں دی گئی
علامہ طاہراشرفی نے کہا کہ آج پشاورمیں افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں نے سیرت النبی ﷺ کانفرنس میں بدتہذیبی دکھائی، قومی ترانے کے دوران بیٹھے رہنا افسوسناک بات ہے۔
علامہ طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات تقریب میں سب لوگ کھڑے تھے ،یہ صاحبان بیٹھے تھے، یہ طریقہ کاردشمن بھی نہیں اپناتے، پاکستان کوذمہ داروں کیساتھ بات کرنی چاہیئے۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان ہمارابھائی ہے اور افغان بڑے عزیزہیں، پاکستان کے وقارپرکوئی کمپرومائیزنہیں کیا جاسکتا۔
ذرائع کے مطابق افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے، پاکستان نے شدید احتجاج افغان ناظم الامور کے حوالے کیا اور پشاور میں قومی ترانے کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ترانے کے وقت کھڑا نہ ہونا سفارتی آداب کے منافی ہے، کابل میں بھی احتجاج ریکارڈ کروا دیا گیا ہے۔