نو مںتخب ایرانی صدر نے مہسا امینی کی دوسری برسی پر کہا ہے کہ حجاب کے معاملے پر اب خواتین کو ’پریشان‘ نہیں کیا جائے گا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد صدر منتخب ہونے الے مسعود پزشکیان نے واضح کیا کہ تہران کی اخلاقی پولیس اب خواتین کو حجاب پہننے پر ”پریشان“ نہیں کرے گی۔
مسعود پیزیشکیان کا بیان 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کی دوسری برسی کے موقع پر سامنے آئے جب اسے مبینہ طور پر حجاب نہ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور دوران حراست ہی اس کی موت واقع ہوئی جس سے ملک گیر احتجاج ہوا اور اس میں تقریباً 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
خاتون رپورٹر کے سوال کے جواب میں ایرانی صدر نے کہا کہ ملک کی اخلاقی پولیس کو (خواتین) کو حجاب کے معاملے پر سوال نہیں کرنا چاہیے، میں اس معاملے کی خود نگرانی کروں گا۔
ایران میں حجاب کی پابندی کروانے والی پولیس ’گشت ارشاد‘ پھر واپس آگئی
مسعود پیزیشکیان کا تبصرہ ایران کے سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کیے گئے۔ خاتون صحافی کے ساتھ گفتگو کا کلپ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
جولائی میں اقتدار میں آنے کے بعد یہ پیزشکیان کی پہلی پریس کانفرنس تھی۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران مسعود پیزیشکیان نے لازمی حجاب کی پالیسی نافذ کرنے والے پولیس کی مخالفت کی تھی۔
ایران نے 2022 میں ملک گیر خواتین کی زیرقیادت اسٹیبلشمنٹ مخالف مظاہروں کے بعد سوشل میڈیا کی نگرانی بڑھا دی تھی۔