اگر کوئی امریکا میں سستا مکان خریدنا چاہے تو ایسا کرسکتا ہے۔ بہت سے مکانات انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ اُنہیں خریدنے کی صورت میں لوگ اچھی خاص رقم بچانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ ایسے مکانات کو خریدنے کی صورت میں خوف پر قابو پانا ہوتا ہے۔
نیو یارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق جن مکانات میں قتل کی واردات ہوئی ہو وہ بہت کم قیمت پر مل جاتے ہیں۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ اُنہیں خریدتے ہوئے لوگ خوف محسوس کرتے ہیں اور یوں ایسے مکانات سے دور رہتے ہیں۔
امریکا میں ایسے مکانات بھی بالآخر فروخت ہو ہی جاتے ہیں جن میں کسی کو قتل کیا گیا ہو۔ کچھ لوگ توہمات کے دام میں نہیں آتے اور کسی بھی طرح کا خوف محسوس کیے بغیر ایسے مکانوں میں بخوشی رہائش اختیار کرتے ہیں جن میں کسی کو قتل کیا جاچکا ہو۔
سانتا کلارا، کیلیفورنیا میں ایک ایسا ہی مکان واقع ہے جس میں گوگل کے ایک انجینیر نے اپنی بیوی کو قتل کردیا تھا۔ اس مکان کی تاریخ خاصی خونیں ہے مگر پھر بھی یہ مکان 21 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگیا۔
ایسا اُن تمام مکانات کے ساتھ نہیں ہوتا جن میں کسی کو قتل کیا گیا ہو۔ ایسے بیشتر مکانات ایک مدت تک خریدار کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ اِن کی قیمت بھی نمایاں حد تک گر جاتی ہے۔ مثلاً نکول براؤن نے برینٹ وُڈ میں اپنا مکان 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر میں خریدا۔ یہ جنوری 1994 کی بات ہے۔
براؤن سمپسن اور ران گولڈمین کے قتل کے بعد لاس اینجلس کا مکان 1995 میں قابلِ فروخت مکانات کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایک سال کے بعد 7 لاکھ 95 ہزار ڈالر میں فروخت ہوسکا تھا۔ ری ماڈلنگ اور پتے کی تبدیلی کے بعد یہ مکانات 2006 میں 17 لاکھ 20 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا۔
چند ایک تبدیلیوں اور تزئینِ نو کے بعد کسی بھی مکان کو نئی زندگی مل سکتی ہے اور نئے خریدار بھی۔ 1989 میں ایرک اور لائل میننڈیز نے اپنے والدین ہوزے اور میری کِٹی میننڈیز کو بیورلے ہلز، کیلیفورنیا کے مکان میں قتل کیا تھا۔ میننڈیز فیملی نے یہ مکانات ایک سال قبل 40 لاکھ ڈالر میں خریدا تھا۔ قتل کے بعد سے اب تک یہ مکان دو بار فروخت ہوچکا ہے اور رواں سال مارچ میں یہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا۔ پھر بھی یہ رقم مارکیٹ ویلیو سے 25 فیصد کم تھی۔
نیشنل ایسوسی ایشن آف ریئلٹرز کا کہنا ہے کہ جن مکانات میں قتل کی وارداتیں ہوئی ہوں اُن کی مارکیٹ ویلیو نمایاں حد تک گر جاتی ہے۔ بیچنے نکلیے تو گاہک مشکل سے ملتے ہیں۔ خریدنے والے خوفزدہ بھی ہوتے ہیں اور نحوست وغیرہ کے چکر میں بھی پڑ جاتے ہیں۔ جن مکانات میں خود کشی کی گئی ہو اُن کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہوتا ہے۔ قبرستان کے نزدیک واقع مکانات کی قیمت بھی گر جاتی ہے۔ سنگین واردات والے مکان کے نزدیک واقع مکانات کی قدر بھی گر جاتی ہے۔
امریکا کی بیشتر ریاستوں میں یہ قانون موجود ہے کہ کوئی بھی شخص اپنا مکان فروخت کرتے وقت بتائے گا کہ اُس کے گھر میں کوئی واردات ہوئی تھی یا نہیں اور اگر مکان میں کبھی دیمک لگی ہو یا پانی بھرگیا ہو تو اُس کے بارے میں بتائے گا۔ بعض ریاستوں میں یہ قانون ہے کہ اگر کسی مکان میں قتل ہوا ہو تو فروخت کے وقت خریدار کے پوچھنے پر ہی مالکِ مکان یہ بات بتانے کا پابند ہوگا۔