پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری چند گھنٹوں میں ہی دوبارہ ملاقات کیلئے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ جا پہنچے، بلاول نے یہ ملاقات وزیراعظم سے ملنے کے بعد کی ہے۔
بلاول بھٹو وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر پہنچے، جہاں اُن کا استقبال جے یو آئی سربراہ نے پرتپاک انداز سے کیا۔
آئینی ترمیم کا مقصد صرف اور صرف مجھے جیل میں رکھنا ہے، عمران خان
ترجمان جے یو آئی کے مطابق پیپلز پارٹی کے وفد میں سید خورشید شاہ، انجنیئر نوید قمر، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب شامل تھے، جبکہ جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع، مولانا اسعد محمود، سینیٹر کامران مرتضی، میر عثمان بادینی، مولانا مصباح الدین بھی ملاقات میں شریک تھے۔
لیکن اس سے قبل وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی اہم ملاقات ہوئی جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مولانا فضل الرحمان سے پہلے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
اس حوالے سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم اور اس پر مشاورت کو وسیع کرنے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم اور قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے، 24 کروڑ عوام نے پارلیمنٹ کو قانون سازی کا مینڈیٹ دیا ہے، مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد عوام کو انصاف کی فوری اور مؤثر فراہمی ہے، آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ملاقات میں اتفاق ہوا کہ بلاول بھٹو اور ان کی پارٹی مشاورت میں اپنا کردار ادا کریں گے، آنے والے دنوں میں سیاسی جماعتوں سے مزید مشاورت ہوگی اور کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔
اس سے پہلے بلاول بھٹو آئینی ترمیم کے معاملے پر مشاورت اور حمایت کیلئے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے تھے۔
دوسری ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فضل الرحمان سے ہمارا ذاتی تعلق ہے، ہم نے مولانا صاحب سے پوچھا کوئی تجویز ہے تو بتائیں، ہم نے کہا کہ مل کر بل پارلیمان پر لے آتے ہیں، کوشش ہے کہ قانون اورآئین کے مطابق قانون سازی کریں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ قانون سازی کا پارلیمان کو حق حاصل ہے، کوئی ہم سے یہ حق نہیں چھین سکتا،جو بھی بل آئے گا آئین کے مطابق ہوگا۔
مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ مشاورت سے ترمیم لائیں، آج کی ملاقات اس بات کو آگے بڑھانے کیلئے تھی، امید ہے کہ مل بیٹھ کر قومی مشاورت سے عمل مکمل کرلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل کمیٹی میں اتفاق تھا کہ جن شقوں پر اختلاف ہے ان پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے، آج کی ملاقات میں مثبت باتیں ہوئیں، مل کر بیٹھیں گے تو قومی اتفاق رائے پیدا ہوگا، مولانا فضل الرحمان نے بھی اس کی تشکیل کے حوالے سے اتفاق کیا ہے، مولانا کا اختلاف آئینی عدالت کے طریقہ کار سے ہے۔
بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کے بعد سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ آرٹیکل آٹھ اور آرٹیکل 199 میں پابندیوں اور سختیوں کو دیکھ لیں پتہ لگ جائے گا کیا تحفظات ہیں، ان دو آرٹیکلز میں دی گئی کچھ استثنا ختم کردی جائیں تو دیکھ لیں نتیجہ کیا نکلے گا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کہا ہے وہ اپنا ڈرافٹ جے یو آئی کے ساتھ شیئر کریں گے، پیپلز پارٹی واٹس اپ پر ہمیں اپنا ڈرافٹ دے گی تو پھر ہم دیکھیں گے، میں نے اپنی سفارشات مولانا فضل الرحمن کو دی ہیں باقی فیصلہ ان کا ہو گا۔