**امریکا کے سابق صدر ری پبلکن صدارتی امیدوار نے اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لیے امریکی معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ اُنہوں نے چند روز قبل ہیٹی سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن کو پڑوسیوں کے پالتو جانور کھا نے والا قرار دے کر کشیدگی پیدا کی۔ اب اوہایو سٹی کی ایک یونیورسٹی میں بھی ہیٹی سے تعلق رکھنے والے طلبہ و دیگر باشندوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔
امریکی ریاست اوہایو میں تارکینِ وطن کے خلاف نفرت کی آگ مزید بھڑک اٹھی ہے۔ اوہایو سٹی میں صورتِ حال کشیدہ ہے۔ کئی دوسری ریاستوں میں بھی غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف نفرت شدید تر ہوئی ہے۔ ٹرمپ اور اُن کی ٹیم قوم پرستانہ اور ’سب سے پہلے امریکا‘ والے جذبات بھڑکاکر ووٹ بینک مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ری پبلکن پارٹی کی الیکشن کیمپین سے تعلق رکھنے والوں نے ڈیموکریٹس کو اس بات پر نشانہ بنانا شروع کردیا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کچھ بھی نہیں کہہ رہے بلکہ اُنہیں زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنانے کی وکالت کر رہے ہیں۔
ڈٰیموکریٹس نے واضح کردیا ہے کہ امریکا کی ترقی میں تارکینِ وطن کا بھی اہم کردار ہے۔ دنیا بھر سے انتہائی باصلاحیت افراد امریکا آخر اپنا مقدر آزماتے ہیں اور امریکا کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے کہا ہے کہ تارکینِ وطن کے خلاف جذبات بھڑکا کر معاشرے کی کوئی خدمت نہیں کی جارہی بلکہ اِس سے معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں بھی تارکینِ وطن کو نشانے پر رکھا تھا اور صدر کی حیثیت سے مسلم تارکینِ وطن سے امتیازی سلوک پر مبنی اقدامات کیے تھے۔ ایک موقع پر انہوں نے سات مسلم ممالک سے آنے والوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ امریکا کی انتخابی مہم میں تارکینِ وطن کا معاملہ ایک بڑے اشو میں تبدیل ہوچکا ہے اور دونوں جماعتیں اس حوالے سے اپنے موقف کو زیادہ سے زیادہ طاقت کے ساتھ سامنے رکھ رہی ہیں۔