سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست شفقت محمود، شہاب سرکی، عابد زبیری، اشتیاق احمد ، منیر کاکڑ اور دیگر نے سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں وفاق، چاروں صوبوں، قومی اسمبلی، سینیٹ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیار کو واپس یا عدالتی اختیارات میں ٹیمپرنگ نہیں کر سکتی۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی مجوزہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے، مجوزہ آئینی ترمیم کو اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم سے روکا جائے اور مجوزہ آئینی ترمیم کے بل کو پیش کرنے کے عمل کو بھی روکا جائے۔
درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ پارلیمنٹ اگر آئینی ترمیم کرلے تو صدر مملکت کو دستخط کرنے سے بھی روکا جائے اور عدلیہ کی آزادی، اختیارات اور عدالتی امور کو مقدس قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔
مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔
اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔
حکومت نے آئینی ترمیم کا مسودہ پوشیدہ رکھنے کی وجہ بتادی، بیرسٹر گوہر کا سخت ردعمل
آئینی ترمیم لانے میں حکومت فی الوقت ناکام، کابینہ اجلاس ملتوی
ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔