وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمیں چارٹر آف ڈیموکریسی کو مشعل راہ بنانا ہوگا، آئین کی سربلندیآئین ہمیں قانون سازی کی اجازت دیتا ہے، آئین کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، چند دونوں سے آئینی ترامیم کا ایک ڈرافٹ گردش کرتا رہا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس 48 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس سے خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان میں موجود جماعتوں کی گفت وشنید میں بھی مسودہ زیربحث آیا، حکومتی اتحاد کی دانست میں ترامیم آئین میں عدم توازن درست کرنےکاذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین حق دیتا ہےادارےکی طاقت کوبرقراررکھیں جس طرح آئین کہتا ہے، ترمیم کا مقصد 10،5سال میں عدم توازن ہوا اسے ٹھیک کرنا ہے، اس کی بنیاد میثاق جمہوریت ہے جس پرنوازشریف اوربینظیرنے دستخط کئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹیرین قانون سازی اورآئین کاتحفظ ہمارا فرض ہے، بحیثیت پارلیمنٹیرین فرض ہےسیاست سےہٹ کرقانون سازی کی جائے، آئینی عدالت سےمتعلق تجویزبھی چارٹرآف ڈیموکریسی کاحصہ ہے۔
آئینی ترمیم لانے میں حکومت فی الوقت ناکام، کابینہ اجلاس ملتوی
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ جب ڈرافٹ پر مکمل اتفاق ہوگا تو ایوان میں بھی آجائے گا، عدالتوں میں 27 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں، اس پورے عمل میں کوئی سیاست نہیں تھی، عدلیہ پر دباؤکم کرنے کے لیے جو ترمیم ہے اس میں سیاسی مفاد نہیں، جو ووٹ ڈالا جائے اسے گنا جائے تو اس میں کیا سیاسی مفاد ہوسکتا ہے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں جووقاراورعزت پارلیمنٹ کی ہےاسے ملنی چاہیئے، کسی ادارے کی حدود توڑنا نہیں چاہتے، پارلیمنٹ کی اہمیت قائم کرنا چاہتے ہیں۔
حکومتی نمائندوں کو پتہ نہیں توآئینی ترمیم کا ڈرافٹ کہاں سے آیا، اسد قیصر
اپوزیشن رہنما اسد قیصر نے کہا کہ افسوس ہے کہ اس پارلیمنٹ کی بے توقیری کی گئی، پارلیمنٹ کو ربڑاسٹیمپ کی طرح استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، پارلیمنٹ کا جس طرح مذاق بنا اس کی مذمت کرتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے جیسے حالات کا مقابلہ کیا انہیں سلام پیش کرتا ہوں، حکومتی نمائندوں کو پتہ نہیں توآئینی ترامیم کا ڈرافٹ کہاں سے آیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرقانون خود فرما رہے تھے میرے پاس کوئی دستاویزنہیں،حکومت کے پاس ڈرافٹ نہیں توبتائیں یہ نسخہ کہاں سے آیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ سب سے زیادہ افسوس پیپلزپارٹی اوربلاول بھٹو پر ہے، بلاول بھٹوکوسب علم ہے ان کے پاس پورا ڈرافٹ ہے، آئینی ترمیم 25 کروڑعوام پراثراندازہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا چھٹی والے دن ترامیم لانے کی کوشش چوری اورڈاکا نہیں، چھپکے سے قانون سازی کوچوری کہتے ہیں،ہمارے 7 لوگوں کواغوا کیا گیا انہیں پنجاب ہاؤس میں رکھا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اس ظلم کے ذریعے پارلیمنٹ میں قانون سازی سے بہترموت ہے، اس طرح ذلت اور ڈنڈے کے زور پر قانون سازی سے بہترموت ہے۔
18 ویں ترمیم آئین سے کھلواڑ کو درست کرنے کیلئے منظور کی گئی تھی، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کا ماحول بہتر ہونا شروع ہوا، الزام تراشی نہیں، آپ کی بات کا جواب دوں، ڈرافٹ تو اس وقت آتے ہیں جب بل پیش کردیا جائے، حکومتی بل ہے تو سب سے پہلے حکومتی حلقوں میں مشاورت ہوتی ہے، ڈرافٹ بل کو پہلے کابینہ میں لایا جاتا ہے کابینہ مںظوری دیتی ہے، کمیٹی میں دیکھا جاتا ہے کہ کچھ چیزیں درست ہونی ہیں یا نہیں۔
حکومت نے آئینی ترمیم کا مسودہ پوشیدہ رکھنے کی وجہ بتادی، بیرسٹر گوہر کا سخت ردعمل
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے کچھ عرصے سے مشاورت جاری تھی، ہماری مشاورت ایم کیو ایم، بی اے پی، اعجازالحق، اے این پی سے ہوئی، فضل الرحمان سے بھی رابطے ہوئے اچکزئی سے بھی بات ہوئی، 18 ویں ترمیم آئین سے کھلواڑ کو درست کرنے کے لیے منظور کی گئی تھی۔
وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ ابھی یہ ڈرافٹ وفاقی کابینہ سےمنظورنہیں ہوا، پہلے پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے کمیٹیاں بنائیں، اس وقت کہا گیا 18ویں ترمیم ختم کردیں گے اگر 19ویں ترمیم نہ ہوئی، چیف جسٹس نے چینی کا ریٹ مقرر نہیں کرنا، چیف جسٹس نے بجلی کے کھمبے لگانے کا حکم نہیں دینا، چیف جسٹس نے نہیں کہنا کہ کسی پارٹی کا سربراہ کون ہوگا، خدارا 25 کروڑ عوام کی ترجمان پارلیمان کو مضبوط بنائیں، ہم اپنی داڑھیاں کھینچتے، ساری طاقت جاکرجھولی میں ڈال آتے ہیں، ڈیم کے پیسے انٹرسٹ والے اکاؤنٹ میں ڈال کر چلے گئے۔
شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو پہلے مرحلے کا فاتح قرار دے دیا
انہوں نے کہا کہ ڈرافٹ تو اس وقت آتے ہیں جب بل پیش کردیا جائے، بلاول بھٹو نے کہا ہمیں سول سسٹم کو مضبوط کرنا چاہیئے، آئینی عدالت کی تجویز پر منفی تاثر دیا گیا یہ عدلیہ پر حملہ ہے، ایک چیف جسٹس اور 8،7 ججز ہوں گے وفاق کی ہراکائی کی نمائندگی ہونی چاہیئے، ضابطہ فوجداری کا ڈرافٹ لے کر آرہا ہوں جس میں 90 ترامیم ہوں گی، ایف آئی آر اندراج، چالان، پراسیکیوشن کے رول، ضمانتوں میں آسانی کی ترامیم ہوں گی، ایک سال میں ٹرائل مکمل ورنہ جج پرقانونی کارروائی ہوگی، چیلنج کرتا ہوں یہ پیکج لے کر چلیں جس بار سے مسترد ہوا میں جواب دہ ہوں۔