Aaj Logo

شائع 16 ستمبر 2024 12:08pm

26ویں آئینی ترمیم میں کیا ہے: خلاصہ

پاکستان کے آئین میں 26ویں آئینی ترمیم کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس ترمیم کا مسودہ پیر کے روز سامنے آیا جسے اب تک خفیہ رکھا جا رہا تھا۔ اگرچہ یہ واضح نہیں کہ یہی حتمی مسودہ ہے یا کابینہ سے منظوری کے دوران اس میں مزید ترمیم ہوگی۔ تاہم 54 نکات پر مشتمل مسودے میں پیچیدہ آئینی زبان میں جو کچھ پیش کیا گیا اس کا خلاصہ سادہ لفظوں میں پیش ہے۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت

وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی جس کے چیف جسٹس اور جج صدر لگائیں گے۔

وفاقی عدالت کے ججوں کی تعداد ابھی مقرر نہیں لیکن تمام صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی۔

وفاقی آئینی عدالت وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے متعلق معاملات سنے گی۔ یہ اس کا بنیادی دائرہ کار (Original jurisdiction) ہو گا۔ لیکن وہ بنیادی حقوق کے آرٹیکلز کے تحت آنے والے عوامی اہمیت کے مقدمے بھی سنے گی۔

وفاقی آئینی عدالت آرٹیکل 199 کے تحت آنے والے مقدمات ہائیکورٹ سے اپنے پاس یا کسی دوسری ہائیکورٹ کو منتقل کر سکے گی۔

آرٹیکل 190 کے تحت سپریم کورٹ کو کسی بھی ادارے کو حکم دینے کا جو اختیار تھا وہ وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہوجائے گا۔

سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججوں کا طریقہ کار تبدیل۔ جج لگانے کیلئے کمیشن کو خاطر خواہ اختیارات دے دیئے گئے۔ وفاقی آئینی عدالت کے جج کا کافی کردار ہوگا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بظاہر عدالت عظمی تک محدود کیا جا رہا ہے۔ ججوں کے تقرر میں پارلیمنٹ کا کردار بھی بڑھا دیا گیا۔

وفاقی عدالت کے جج کی ریٹائرمنٹ کےللیے عمر 68 برس مقرر ۔۔۔ لیکن اگر آئینی عدالت کا کوئی جج اس کا چیف جسٹس بنا دیا گیا تو عمر سے قطع نظر اس کے منصب کی معیاد تین برس ہوگی۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کی معیاد بھی تین برس مقرر۔ تاہم عمر 65 برس ہی رہے گی۔ ریٹائرمنٹ کی عمر ہوگئی تو منصب چھوڑنا ہوگا۔

پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے کا رکن پارلیمنٹ کا ووٹ شمار ہوگا۔ اس حوالے سے پہلے سے موجود عدالتی فیصلے اثرانداز نہیں ہوں گے۔

مسلح افواج سے متعلق موجودہ قوانین آئینی ترمیم کے بغیر تبدیل نہیں کیے جا سکیں گے۔

Read Comments