مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پارلیمنٹ ہاؤس میں خصوصی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور نظام کار کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا ، جس میں جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی شرکت کی۔ سربراہ جے یو آئی نے اجلاس میں حکومت کو بل کل تک مؤخر کرنے کی تجویز دی ہے۔
دن بھر مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی اور حکومت کے وفود کی آنیاں جانیاں لگی رہیں، دونوں ہی مولانا فضل الرحمان کو اسمبلی اور سینیٹ اجلاس میں اپنی اپنی حمایت کیلئے مناتے رہے۔ لیکن فضل الرحمان نے بل دیکھے بنا کسی بھی سائیڈ کی طرفداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
آئینی ترمیم کی حمایت، اختر مینگل نے 2 ووٹوں کے بدلے 2 ہزار لاپتا افراد کی بازیابی مانگ لی
بالآخر یہ ملاقاتیں اختتام کو پہنچیں اور اس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بل دیکھے پڑھے بغیر ووٹ کیسے دے سکتے ہیں؟ ہم نے کہا کہ بل پیش نہ کیا جائے، ہم اجلاس میں اپنا مؤقف کھل کر سامنے رکھیں گے، حکومت کی جانب سے جلدی کی جا رہی ہے، حکومت سے کہا ہے کہ اسے مؤخر کریں تاکہ ہم بل پڑھ سکیں۔
اس کے باوجود حکومت نے دعویٰ کیا کہ ان کے نمبرز بل پاس کروانے کیلئے پورے ہوچکے ہیں۔
طویل ملاقاتوں کے بعد مولانا فضل الرحمان خصوصی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور نظام کار کے اجلاس میں شرکت کیلئے قومی اسمبلی پہنچے۔ اجلاس میں راجہ پرویز اشرف، رانا تنویر، عرفان صدیقی، انوشہ رحمان، وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین، اعجاز الحق، سید نوید قمر شریک ہوئے۔
سینیٹر ایمل ولی خان، سینیٹر شیری رحمان، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر اور صاحبزادہ حامد رضا بھی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔
وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ، بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ بھی اجلاس میں شرکت کی۔
مولانا فضل الرحمان اسمبلی پہنچے تو صحافیوں نے انہیں گھیر لیا۔ سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قوم کیلئے خوشخبری ہوگی۔
صحافی کا سوال کیا کہ مولانا پی ٹی آئی کو آپ منوالیں گے؟ صحافی کے سوال پرمولانا کے چہرے پر معنی خیز مسکراہٹ بکھر گئی۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ آپ سے ڈرافٹ نہیں شیئر کیا جارہا، کیا حکومت کو آپ پر اعتماد نہیں؟ جس پر فضل الرحمان جواب دیئے بغیر آگے بڑھ گئے۔
مولانا فضل الرحمان کمیٹی روم تک پہنچے تو محسن نقوی انہیں کمیٹی روم تک چھوڑنے گئے اور نائب وزیراعظم نے مولانا کو دروازے پر ویلکم کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو اٹارنی جنرل مںصور عثمان اعوان نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
دوران اجلاس مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو تجویز دی کہ آئینی ترمیمی بل کل تک کیلئے مؤخر کردیا جائے۔
ذرائع کے مطابق خصوصی کمیٹی میں کسی قسم کا اتفاق نہ ہوسکا، فضل الرحمان کو منانے کی حکومت اور پی ٹی آئی کی سرتوڑ کوششیں کام نہ آئیں، مولانا فضل الرحمان نے کسی فریق کو کوئی یقین دہانی نہ کرائی۔