ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معاشرے کو تعلیمی اعتبار سے بلند کرنے کے لیے وہی پالیسی اختیار کرے جو بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے اپنائی ہے۔ اس پالیس کو انڈر اسٹینڈنگ آف لائف لانگ لرننگ فار آل اِن سوسائٹی (یو ایل ایل اے ایس) کا نام دیا گیا ہے۔
فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو تعلیمی شعبے کی بہتری یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی معاشرے میں معیاری تعلیم و تربیت انتہائی غیر یقینی دکھائی دیتی ہے۔ تعلیمی نظام انتہائی نوعیت کی خرابیوں کا شکار ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے یہ مشورہ پاکستان کی طرف مالیاتی امداد کی درخواست کے جواب میں دیا ہے۔ یہ درخواست تعلیمی نظام کی خرابیوں کو دور کرنے اور اسکول کی سطح پر تعلیم سے محروم رہنے والے طلبہ کی مدد کے لیے طلب کی گئی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے تجویز پیش کی ہے کہ پاکستانی حکومت ملٹی اسٹیک ہولڈر مشاورتی نظام اپنائے اور اس حوالے سے دنیا بھر میں اپنائی جانے والی معیاری پالیسیوں کو اپنانے کی کوشش کرے۔ بھارت میں مرکزی حکومت کے تعاون سے جاری منصوبوں کے ذریعے عمومی سطح پر تعلیمی معیار بلند کرنے کی اچھی کوشش کی گئی ہے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی نے، جنہیں چیف سیکریٹری کی حیثیت سے گلگت بلتستان میں تعلیم کے حوالے سے غیر معمولی تبدیلیاں یقینی بنانے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے، مرکزی تعلیمی اسکیم کے حوالے سے میکینزم تیار کرنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک سے امداد کی استدعا کی ہے۔
پاکستان میں موجودہ آئین کی تحت تعلیم صوبائی معاملہ ہے۔ اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد سے ملک بھر میں یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ ملک بھر میں یکساں نصاب اپنایا جائے۔
بھارت میں یو ایل ایل اے ایس نامی اسکیم کی منظوری وزیرِاعظم نریندر مودی نےپانچ سال کے لیے دی ہے جس کے تحت سب کے لیے تعلیم یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
یہ پروگرام بنیادی طور پر لوگوں کو صرف خواندہ بنانے کے لیے نہیں ہے کہ بلکہ اُنہیں اکیسویں صدی کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول سے ہم آہنگ رکھنے کی کوشش بھی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر میسیٹسوگو اساکاوا پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وہ پاکستان میں اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریں گے۔ پلاننگ کمیشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے سوا ملک کے تمام 134 اضلاع میں عوامی سطح پر تعلیم کا نظام انتہائی درجے کے نقائص کا شکار ہے۔
رپورٹ میں اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستان میں لوگ یا تو بہت کم تعلیم یا پھر تعلیم کے بغیر ہی جاب مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں۔