مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق آج ایوان میں تمام معاملات حل ہونے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوجائے گا۔
پارلیمنٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اپوزیشن کا رویہ ٹھیک ہوگا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رویہ پہلے روز سے ٹھیک نہیں ہے، اُمید ہے آج آئینی ترامیم پر کچھ نا کچھ اتفاق رائے ہو جائے گا، ضروری نہِیں ہے کہ ایک ہی دن سارا کچھ ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں مل کر چلانا ہے ہی نہیں، پی ٹی آئی میں پارٹی کے اندر اور باہر آمریت ہے، وہاں پر ایک شخص کی چلتی ہے، چاہے غلط ہویا درست۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، فیصلے کے ذریعے تھوڑا بہت اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس 4 بجے اور سینیٹ اجلاس شام 7 بجے طلب کیاگیا ہے جس کے لیے ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے، تاہم اجلاس کے ایجنڈے میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم شامل نہیں ہے، البتہ حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل حکومتی اتحادی جماعتیں کی جانب سے نمبر گیم پوری کرنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان مشاورت ہوئی، مشاورت کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی تجاویز حکومت کے حوالے کردیں۔