نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ بدنیتی اور ریاستی طاقت سے قانون سازی یا آئینی ترمیم متنازع اور کالا قانون ہوتا ہے، پارلیمنٹ عدلیہ کے پَر کاٹے گی تو کوئی پارلیمنٹ کی گردن کاٹ دے گا۔
اپنے ایک بیان میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ، ریاست، عدلیہ اور عوام بڑے ٹکراؤ کی نئی دہلیز پر ہیں، بدنیتی اور ریاستی طاقت سے قانون سازی، آئینی ترمیم متنازع اور کالا قانون ہوتا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ عدلیہ کے پَر کاٹے گی تو کوئی پارلیمنٹ کی گردن کاٹ دے گا، میثاق پارلیمنٹ کے لیے کمیٹی تازہ ہوا کا ادھورا جھونکا ہے اور کمیٹی تنازعات کا شکار ہے۔
رہنما جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ میثاق پارلیمنٹ کمیٹی کسی وقت بھی نئےسیاسی حبس کا شکار ہو سکتی ہے۔
یاد رہے حکومت کی جانب سے آج آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ کے ججوں کی مدتِ ملازمت 65 سال سے بڑھا کر 68 سال کرنے اور ہائی کورٹس کے ججوں کی مدتِ ملازمت 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کرنے کی تجویز شامل ہے جبکہ جج تقرری کے طریقۂ کار میں بھی تبدیلی کا امکان ہے۔