Aaj Logo

شائع 15 ستمبر 2024 11:44am

قومی اسمبلی کے اجلاس میں تاخیر کی وجہ سامنے آگئی

قومی اسمبلی کے آج صبح ساڑھے 11 بجے ہونے والے اجلاس میں تاخیر کی وجہ سامنے آگئی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا تاہم اب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا وقت تبدیل کر کے شام 4 بجے کر دیا، جس کا باقاعدہ نوٹس بھی جاری ہوگیا۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق کمیٹی نے صبح 10 بجے کی میٹنگ کے بعد اسپیکر سےکہا اہم امور پر فیصلوں کے لیے وقت درکار ہے تاہم اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کی درخواست پر آج کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کے وقت کی تبدیلی کا نوٹس جاری کردیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کی شوریٰ سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا، مولانا فضل الرحمان آئینی ترامیم پر آج جے یو آئی کی مجلس شوریٰ سے مشاورت کریں گے۔

جے یو آئی سے معاملات طے کرنے میں مشکلات، قومی اسمبلی اجلاس کا وقت تبدیل

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے ہونے والی ملاقاتوں پر بھی بات چیت ہوگی، جے یوآئی کے قانونی ماہرین مجوزہ آئینی ترمیم پر بریفنگ دیں گے جبکہ مولانا فضل الرحمان پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد حکومت کو اپنی رائے سے آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان کے فیصلے تک قومی اسمبلی کا اجلاس وقت تبدیل کیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ رات دیر گئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کی رہائشگاہ پر جاکر ملاقات کی تھی اور پھر واپسی پر صحافیوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترامیم میں حمایت سے متعلق سوال پر وکٹری کا نشان بنا کر چلے گئے تھے۔

دوسری جانب اس حوالے سے جے یو آئی رہنما کامران مرتضیٰ نے بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کی کچھ تجاویز سامنے آئی ہیں جس پر پارٹی سے مشاورت کرنے کے بعد فیصلہ کریں گے۔

کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا آئینی ترمیم آج اسمبلی میں آرہی ہے یا نہیں اس سے متعلق ہمیں معلوم نہیں تاہم آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ منظور، چیف جسٹس کو ایکسٹینشن نہ دینے کا فیصلہ، آئینی عدالت، مرضی کےجج

اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جس کا 6 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا تھا تاہم اب قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے۔

Read Comments