پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی رات گئے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے طویل ملاقات ہوئی، جس میں آئینی ترامیم سے متعلق مشاورت کی گئی۔
رات گئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پیپلزپارٹی وفد کے ہمراہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر پہنچے اور فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
پیپلزپارٹی کے وفد میں اعجاز جاکھرانی اور مرتضی وہاب شامل تھے جبکہ جے یو آئی کے وفد میں مولانا اسعد محمود، اسلم غوری، کامران مرتضی، میر عثمان بادینی شامل تھے۔
مولانا فضل الرحمان سے طویل ملاقات کے دوران آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت کے بعد بلاول بھٹو وکٹری کا نشان بناتے ہوئے مولانا کے گھر سے روانہ ہوئے۔
آئینی ترمیم معاملہ: رات گئے حکومتی وفد اور وزیراعظم کی ملاقات، مولانا اپنے مؤقف پر ڈٹ گئے
اس سے قبل رات گئے دوسری مرتبہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے مولانا سے طویل ملاقات کی اور حکومت کا پیغام پہنچایا۔
بلاول اور محسن نقوی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان سے آج ہونے والی آئینی ترامیم کے لیے تعاون مانگا گیا جس پر مولانا نے سوچ بچار کا وقت مانگ لیا۔
بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم پر حکومت کی جانب سے کچھ تجاویز آئی ہیں، حکومتی تجاویز پر ہمیں مشاورت کے لیے وقت درکارہے۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان حکومتی تجاویز پر غور اور پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کریں گے، تجاویز پر پارٹی کی شوریٰ اور مجلس عاملہ کے ارکان سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
جے یو آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترمیم آج اسمبلی میں آرہی ہے یا نہیں اس سے متعلق ہمیں معلوم نہیں، حکومتی تجاویز میں ہمیں شاہد کوئی چیز اچھی لگے اور کوئی بری، جو چیز اچھی ہوگی اس پر اچھی بات ہوگی جو بری ہوگی اس پر بری۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ میں مجوزہ ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام کی حمایت لازمی ہوچکی۔
مجوزہ آئینی ترمیم، جے یو آئی نے اراکین سینیٹ کو ووٹ دینے سے روک دیا
چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کسی ایک کا فیصلہ نہیں ہو سکتا، بلاول
بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی قیادت میں حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے پہنچا تھا، وفد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی شامل تھے۔
بعد ازاں بیرسٹرگوہر، اسدقیصر، عمرایوب، شبلی فراز اور صاحبزادہ حامد رضا پر مشتمل پی ٹی آئی کا وفد بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے پہنچا تاہم وہاں پر حکومتی وفد کی پہلے سے موجودگی کے باعث واپس آگیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ شب دیر گئے وزیراعظم شہباز شریف بھی اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئینی ترامیم سے متعلق مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کیا، جس پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ہمارے پاس آئینی مسودہ آ جائے تو ہی سوچ بیچار کر سکتے ہیں۔