حکومت اور اپوزیشن کی مولانا کو آخری گھڑیوں میں منانے کی سر توڑکوششیں جاری ہیں ۔
حکومت نے آئینی ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی میں 224 جبکہ ایوان بالا میں 64 اراکین کی تعداد درکار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی مشروط حمایت کا بڑا دعویٰ بھی کیا تھا، جے یوآئی حمایت کر دے تو تعداد 222 تک پہنچ جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے ، ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم کے مسودے پر بریفنگ دی گئی جبکہ اس موقع پر جے یو آئی کی قانونی ٹیم بھی ملاقات میں موجود تھی۔ حکومتی وفد اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ختم ہونے کے بعد روانہ ہوگئے۔
حکومتی وفد میں یوسف رضا گیلانی اور فیصل کریم کنڈی کے علاوہ وزیر داخلہ محسن نقوی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمن ، قادر پٹیل ، حنا ربانی کھر، شازیہ مری ، قاسم گیلانی، نواب یوسف تالپور، ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ، شاہدہ رحمانی، نفیسہ شاہ، ناز بلوچ، فاروق ایچ نائیک موجود تھے۔
جبکہ پی ٹی آئی وفد بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائش پر پہنچی ہے، پی ٹی آئی وفد میں بیرسٹر گوہر، اسدقیصر، شبلی فراز، حامد رضا شامل ہیں۔
عمر ایوب مولانا فضل الرحمان کے گھر کے اندر چلے گئے جبکہ بیرسٹر گوہر، اسدقیصر، شبلی فراز،حامد رضا واپس چلے گئے۔
اعلیٰ عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم: قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کون کسے ووٹ دے گا؟
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چئیرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے اس سے قبل بھی ہمارے موثر روِابط ہیں، مولانا فضل الرحمان اسمبلی فلور پر پہلے بھی اپنا موقف واضع کرچکے ہیں کہ کسی بھی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دینگے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وہ عدلیہ کے حوالے سے کسی متبازعہ ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے، امید ہے ہم آج دوبارہ اسی نقطۃ نظر پر پھر سے اتفاق کرلیں گے۔