Aaj Logo

شائع 14 ستمبر 2024 07:28pm

آئی ایم ایف سے معاہدہ عوام کے سامنے رکھیں گے، وزیرِخزانہ

وفاقی وزیرِخزانہ سینیٹر محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پاکستان بہت جلد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 7 ارب ڈالر کے قرضے کی ڈیل کرنے والا ہے۔ اس حوالے سے جو بھی معاہدہ کیا جائے گا وہ عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضے کا معاہدہ 25 ستمبر کو متوقع ہے۔

سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ اکیسویں سالانہ ایکسلنس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کے اگلے اجلاس میں پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے قرضے کے معاہدے کی منظوری متوقع ہے۔

محمد اورنگ زیب نے امید ظاہر کی کہ یہ آئی ایم ایف سے پاکستان کے لیے قرضے کا آخری پروگرام ہوگا۔ اس کا مدار اس بات پر ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت اپنے اسٹرکچرل سطح پر تبدیلیوں کو یقینی بناتا ہے یا نہیں۔

یہ معاہدہ منظرِعام پر لایا جائے گا اور ہم چاہتے ہیں کہ عوام بھی اِسے پڑھیں۔ کسی بھی سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے اِتنی اچھی ڈیل حاصل کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔

محمد اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ ہماری درآمدات زیادہ ہیں۔ معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہوگا۔ برآمدات کو بڑھائے بغیر خام قومی پیداوار میں اضافے کی شرح چار فیصد سے آگے نہیں لے جائی جاسکتی۔

آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کے مندرجات کے حوالے سے وفاقی وزیرِخزانہ نے کہا کہ جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کا تناسب 13 فیصد سے زائد رکھنا ہے۔ سرکاری شعبے کے اداروں اور توانائی کے شعبے میں نمایاں اصلاحات متعارف کرانی ہیں۔

وفاقی وزیرِخزانہ کا کہنا تھا کہ محصولات میں 40 فیصد اضافے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت ٹیکسیشن سسٹم کو ڈجیٹلائز کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس ادا کرنے والے براہِ راست سسٹم سے فائدہ اٹھائیں اور انسانوں سے تفاعل کی گنجائش کم سے کم رہ جائے۔ اس کا بنیادی مقصد شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

محمد اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جن سے ٹیکس کم لیا جارہا ہے اور دوسری طرف وہ ہیں جن سے ٹیکس لیا ہی نہیں جارہا۔

تنخواہ دار طبقے سے تو ٹیکس لیا جارہا ہے لیکن عام کاروباری افراد تنخواہ دار لوگوں سے چار تا پانچ گنا کمارہے ہیں مگر اُن سے ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا۔

سرکاری اخراجات میں کمی لانے کے لیے حکومت انتظامی مشینری کی ساخت میں بھی تبدیلیاں متعارف کرارہی ہے۔ وزیرِخزانہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پانچ وزارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے تاکہ ڈاؤن سائزنگ کی جاسکے۔

حکومت پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت منصوبوں کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی راہ بھی ہموار کر رہی ہے۔

محمد اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو درآمدی بل گھٹانے کی ضرورت ہے اور دوسری طرف بلا واسطہ بیرونی سرمایہ کاری کا گراف بلند کرنا بھی لازم ہے۔ معاشی نمو کے حوالے سے زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو غیر معمولی اہمیت دی جائے گی۔

اس سے قبل سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کے بانی صدر محمد شعیب نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ 2002 میں اپنے قیام کے بعد سے اب تک پاکستان نے ایک ہزار سے زائد سی ایف اے چارٹر ہولڈرز تیار کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سی ایف اے چارٹر کو عالمگیر سطح پر انویسٹمنٹ مینیجمنٹ میں طلائی معیار سمجھا جاتا ہے۔ اس موقع پر سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کے صدر سجاد انور نے بھی خطاب کیا۔

Read Comments