سعودی عرب کی ایک عدالت نے پبلک سکیورٹی کے سابق ڈائریکٹر کو اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوامی فنڈز میں ہیرا پھیری، جعلسازی اور رشوت لینے کے الزام میں مجموعی طور پر بیس سال قید اور دس لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عدالت کی طرف سے لیفٹیننٹ جنرل خالد بن قرار الحربی کو دس سال قید کی سزا اختیارات کے غلط استعمال کی بنیاد پر سنائی گئی ہے۔
اُن پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومتی ٹھیکوں کے اجرا میں اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور ذاتی فوائد حاصل کیے۔ عدالت نے یہ سزا فوجداری قانون کے تحت دی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل خالد الحربی کو ان کی ملازمت سے برطرف کیا گیا اور اس کے بعد تحقیقاتی عمل شروع کیا گیا۔
زیادتی میں ملوث 7 ملزمان کیخلاف برطانوی عدالت کا بڑا فیصلہ
عدالتی فیصلے کے مطابق خالد الحربی سے رشوت کے طور پر وصول کردہ دس اعشاریہ آٹھ ملین ریال کی رقم واپس سرکاری خزانے کے لیے ضبط کر لی جائے گی۔
علاوہ ازیں ملزم سے دو اعشاریہ بیاسی ملین ریال کی رقم بھی واپس سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا کہا گیا ہے جو انہوں نے مبینہ طور پر ہیرا پھیری سے حاصل کی۔
اسی طرح دوران ملازمت حاصل کی گئی تحائف نما رشوتی اشیاء بھی ضبط کر لی جائیں گی۔ جن میں زرعی اراضی بھی شامل ہے۔
میا خلیفہ کی دولت: پلاسٹک سرجری سے لے کر کاروباری امپائر تک
خالد الحربی سے وہ سب کچھ ضبط کر لیا جائے گا جو انہوں نے غیر قانونی طور پر حاصل کیا ہے۔