بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی کی فیملی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ بچھڑے کا ہے۔ نریندر مودی نے اس بچھڑے کے ساتھ اپنی تصویریں اور ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ بچھڑے کا نام ’دیپ جیوتی‘ رکھا گیا ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ بچھڑے کا نام دیپ جیوتی اس لیے رکھا گیا ہے کہ اِس کے ماتھے پر چراغ کی لَو جیسا نشان ہے۔ ویڈیو میں وزیرِاعظم کو اپنی سرکاری رہائش گاہ میں بنے ہوئے مندر میں بچھڑے کو پیار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ بچھڑا بھی سرکاری رہائش گاہ کی حدود میں پلنے والی گائے نے دیا ہے۔
بھارت میں گائے کو مذہبی تقدس حاصل ہے۔ ہندوؤں کے نزدیک گائے بہت مقدس ہے اس لیے اُس کے ذبیحے پر پابندی عائد ہے اور اُس پر تشدد کو بھی بہت بُرا سمجھا جاتا ہے۔
نریندر مودی گائے کے حوالے سے اپنے عقائد اور خیالات کو بھی سیاسی فوائد کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ گھر میں بچھڑے کی آمد پر تصویروں اور ویڈیو کا اجرا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
نریندر مودی نے ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر رام جنم بھومی مندر کی تعمیر کو سیاسی فوائد کے حصول کے لیے بھرپور طور پر استعمال کیا تھا۔ اس مندر کی تعمیر کو ہندو قوم کی فتح سے تعبیر کرتے ہوئے مودی سرکار نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ بھارت صرف ہندوؤں کا ہے جس میں دیگر اقلیتوں کے لیے بالعموم اور مسلمانوں کے لیے بالخصوص کوئی گنجائش نہیں۔
ایودھیا میں شاندار رام جنم بھومی مندر کی تعمیر اور پھر اِس کے افتتاح کے حوالے سے تام جھام کا اہتمام کرکے مودی سرکار نے عام انتخابات کے ماحول کو اپنے حق میں کرنے کی بھرپور کوشش کی اور اِس میں بہت حد تک کامیاب بھی رہی۔