سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں باز گشت ہے کہ کوئی آئینی ترامیم لائی جارہی ہے۔
ہفتہ کو چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت منعقدہ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قانون سازی کے لیے ہمیں یہاں بل پکڑا دیے جاتے ہیں، پڑھے بغیر پاس کردیے جاتے، بل بلڈوز کیے جاتے ہیں، متعلقہ کمیٹیوں کو بل نہیں بھیجے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ قوانین جو ملک کو چلانے میں مدد دیتے ہیں اس ہاؤس کی بنیادی ذمہ داری ہیں، یہ آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنا تو فخر کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ملک کے مفاد میں قانون لا رہے ہیں تو ہمارے ساتھ بھی شیئر کریں، آپ کسی خاص طبقہ کے مفادات کے لیے یہ سب کررہے ہیں، ہیجان برپا ہے کہ ملک میں آئینی ترامیم لائی جارہی ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ حکومت نے قانون سازی کو خفیہ رکھ کر پہلے ہی متنازع بنا دیا ہے، بدقسمتی سے پیپلز پارٹی جمہوری اقدار سے پیچھے ہٹ رہی ہے، پیپلز پارٹی بھٹو کے نظریہ سے ہٹ کر مفادات کی سیاست میں چلی گئی۔
سینیٹر شبلی فراز نے مزید بتایا کہ ملک جن حالات سے گزر رہا ہے وہ دردناک کہانی ہے، اس وقت ملک میں تناؤ بے یقینی ہے ایسا کبھی نہیں ہوا، بلوچستان امن و امان کی وجہ سے خراب حالات سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ دہشتگردی کی وجہ سے خیبرپختونخواہ نے بے تحاشہ قربانیاں دیں، چالیس سال پہلے پرائی جنگ میں دھکیلنے والے پھر خیبرپختونخواہ میں متحرک ہوگئے ہیں، اگر آپ ملک کی بہتری کےلئے قانون سازی کررہے ہیں تو ہمیں بھی دکھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ارکان لوگوں کو توڑنے مروڑنے میں لگے ہوئے ہیں، اگر نمبرز ہوں تو کوئی بھی قانون سازی کرسکتے ہیں۔ آپ سے نمبر پورے نہیں ہو رہے تو دوسری تدابیر سے کام کرا رہے ہیں، اس کتاب میں تبدیلی لارہے ہیں تو بتائیں اس کی حیثیت کیا ہوگی، جو کام چھپ کے ہو رہا ہے تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا، اتنا بڑا کام رات کے اندھیرے میں چھپ کر ہو رہا ہے، پاکستان کے عوام اب جواب چاہتے ہیں، ہمارے بچے اور پاکستانی عوام اب سوال کرتے ہیں، پچھلے مہینے عوام کی بہتری کے حوالے سے کیا کوئی قانون پاس ہوا؟ کیا ججز کی تعداد بڑھانا عوام کی بہتری ہے؟
شبلی فرازنے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی طرف سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے بیان پر بطور اپوزیشن لیڈر سینیٹ سے معذرت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ کے خلاف جو باتیں ہورہی ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام اپنے وزیراعلیٰ کے ساتھ کھڑے ہیں، میں یہاں بیٹھے صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، یہاں بیٹھے صحافیوں سے ہم معافی مانگتے ہیں۔