وزیر دفاع خواجہ آصف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے علی امین گنڈاپور کی گمشدگی کے حوالے سے کی گئی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ گنڈاپور سات آٹھ گھنٹے اپنی مرضی سے وہاں رہے اور اپنی مرضی سے اٹھ کر آئے، بانی پی ٹی آئی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ انہیں پتا ہے کہ اسٹبلشمنٹ سے ان کے رابطے ہیں، وہ ان رابطوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا ٹویٹ اس بات کا ثبوت ہے۔
اعلیٰ عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم: قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کون کسے ووٹ دے گا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر پر خوشگوار حیرت ہوئی، یہ جس کے ساتھ ہوتے ہیں ایسے ہی جوش سے تقریرکرتےہیں، کوئی مجھے یہ ہنر سکھا دے کہ میں بھی ہر پارٹی سے مل جاؤں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی تجویز پر ایک کمیٹی بنائی گئی، کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ماحول دیکھا تو احتجاج کیا، اس کمیٹی کا اب کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ ماحول کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی اور ان کے حمایتی ہیں، میرا کمیٹی سے واک آؤٹ سچ ثابت ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی نے انتہائی متنازع ٹویٹ کیا، اب بھی ڈبل گیم ہورہی ہے، یہ ڈبل گیم علی امین گنڈاپور کے ذریعے ہو رہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ان کاپتا ہی چلتا آج ٹویٹ کی ہے تو کل منتیں شروع کردیں، یہ اسٹبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں ان کا قبلہ پنڈی کا جی ایچ کیو ہے، عاصم منیر اسٹبلشمنٹ کے ہیڈ ہیں ان کے پاؤں گرنا چاہتے ہیں پھر ان کے خلاف ٹوئٹ بھی کرتے ہیں، پاکستان کی سیاست میں بڑی بڑی دو نمبریاں ہوئی ہیں لیکن اس سے بڑی دو نمبری نہیں ہوئی۔
’انسداد دہشت گردی عدالت کے تمام ججز کے تبادلوں کے پیچھے مریم نواز اور اسٹیبلشمنٹ ہے‘
جس راستے پر یہ چل نکل چکے مجھے نہیں لگتا کہ کوئی راستہ نکلے گا، ان کا اصل چہرہ سب کے سامنے آگیا ہے، ہاؤس کا احترام اور اسے چلانے کیلئے کمیٹی بنائی گئی، میری رائے ہے کہ کیمٹی کو دریا برد کیا جائے۔