حکومت نے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر آئینی ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس الگ الگ بلائے ہیں۔ قومی اسمبلی تین اور سینیٹ اجلاس چاربجے ہوگا جبکہ دونوں ایوانوں کے جاری کردہ ایجنڈا میں آئینی ترمیم شامل نہیں ہے تاہم ایوان بالا میں قائد ایوان اسحاق ڈارکی وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایجنڈے میں شامل ہے۔ مجوزہ آئینی ترمیم لانےکی صورت میں قواعد وضوابط معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کرنی ہوگی۔
قومی اسمبلی اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا جس میں وقفہ سوالات اوردوتوجہ دلاونوٹسزشامل ہیں۔ جاری کردہ ایجنڈا میں آئینی ترمیم کا معاملہ شامل نہیں کی گئی تاہم حکومت سپلیمنٹری ایجنڈا پیش کرنے کا آپشن استعمال کرسکتی ہے حکومت کو مجوزہ آئینی ترمیم لانےکی صورت میں قواعد وضوابط معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کرنا ہوگی، نکتہ اعتراض کےعلاوہ ممبرزرول 18 کے تحت کوئی بھی معاملہ اٹھاسکیں گے
سینیٹ اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں قائد ایوان اسحاق ڈارکی وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایجنڈے کا حصہ ہے ، ایجنڈے میں سینٹرضمیرحسین اورسینٹر سیف اللہ ابڑوکے توجہ دلاؤنوٹسزبھی شامل ہیں۔
اس سے قبل ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کی آئینی ترمیم کے لیے نمبر گیم سامنے آگئے۔ پی ٹی آئی کےحمایت یافتہ 4 اراکین آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینگے۔ آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر اڑسٹھ اور ہائیکورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر پینسٹھ سال کی جائے گی۔ چیف جسٹس کی مدت میں تین سال توسیع ہوگی۔
زرائع کے مطابق سینٹرل پنجاب سےتعلق رکھنے والے 2 اراکین بھی ووٹ دے سکتے ہیں، دونوں کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے، سابقہ فاٹا اورجنوبی پنجاب کےایک ایک رکن بھی ووٹ دیں گے۔