وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما سچے کیسز میں گرفترای کو جمہوریت کہہ کر الزام ایجنسیوں پر لگا رہے ہیں پی ٹی آئی والوں کی اداروں کیخلاف سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی ۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماﺅں کو پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا، ان کی ویڈیوز ریکارڈ پر موجود ہیں۔ جو چیز کیمرے کی آنکھ نے دکھائی ہے وہ بالکل عیاں ہے۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سوچ فسطائیت پر مبنی ہے، انھوں نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ساتھ مل کر انہوں نے اپوزیشن کے ہر رہنما پر کیس بنائے، یہ سمجھ نہی آ رہی کہ ان کی پالیسی کیا ہے؟ یہ ہمارے رہنماؤں کو جھوٹے کیسز میں جیلوں میں ڈالتے رہے اور شادیانے بجا رہے ہوتے تھے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے فوج کے ادارے کو ٹارگٹ کیا، یہ ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں، اس بات کی تحقیقات ہوں گی کہ سوشل میڈیا پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے؟یہ ایک بار پھر اپنے آپ کو شیخ مجیب الرحمان سے کمپیئر کر رہے ہیں۔ آپ اس سازش میں بالکل کامیاب نہیں ہوں گے۔
آج بھی یاد ہے لاہور میں ثناءمرزا ڈی ایس این جی پر تھیں اور پی ٹی آئی کے لوگ انہیں ہراساں کر رہے تھے، وزیر اطلاعات
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ صحافیوں کو نشانہ بنایا، ان پر حملے کئے، ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہمات چلائی ، پی ٹی آئی کے دور میں اختلاف رائے کرنا، اپنے نظریات رکھنا، کسی جماعت کے نظریئے سے اختلاف کرنا جرم بن چکا تھا ، تحریک انتشار نے ہمیشہ صحافیوں کے خلاف غلط زبان کا استعمال کیا، پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر سب سے پہلے صحافیوں کو ہدف بنایا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ انہیں خواتین صحافیوں اور ایک صوبے کی وزیراعلیٰ کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرنے پر شرمندگی نہیں ہوئی اور اپنی گرفتاریوں پر واویلا شروع کر دیا صحافی صدف ان کے کنٹینر کے نیچے آ کر جاں بحق ہوئیں خواتین صحافیوں کو انہوں نے زدوکوب کیا، ان کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی۔
علی امین کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور نے اسٹیج پر صحافیوں کے خلاف جو زبان استعمال کی، انتہائی نامناسب ہے، پی ٹی آئی کی پوری جماعت کو علی امین گنڈا پور کے بیان پر غیر مشروط معافی مانگنی چاہئے ، علی امین گنڈا پور ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، کیا انہیں زیب دیتا ہے کہ وہ خواتین اور افواج پاکستان کے بارے میں غلیظ زبان استعمال کریں؟جو ادارہ خیبر پختونخوا کے اندر قربانیاں دے رہا ہے، آپ اس کے خلاف زبان استعمال کر رہے ہیں یہ اچھی غیرت ہے جو آپ کی زندگیاں محفوظ بنائیں، آپ انہی کے خلاف غلیظ زبان استعمال کریں، ایسا طرز عمل قابل مذمت ہے۔