اگرچہ 5جی ٹیکنالوجی ابھی دنیا کے مختلف ممالک میں مکمل طور پر دستیاب نہیں ہے، ماہرین آئندہ نسل کی موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ چین نے اس سلسلے میں ایک اہم پیشرفت کرتے ہوئے تین نئے 6 جی ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈز کو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کے ذریعے متعارف کرایا ہے۔ چین کا مقصد دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والا پہلا ملک بننا ہے۔
ان اسٹینڈرڈز کا مقصد آئی ٹی یو کے 2030 فریم ورک کے منظرنامے کو مزید بہتر بنانا ہے۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 6 جی کے تینوں اسٹینڈرڈز کی منظوری 26 جولائی کو آئی ٹی یو کے ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن سیکٹر اسٹڈی گروپ 13 کے اجلاس میں دی گئی۔
یہ اسٹینڈرڈز تشکیل دینا بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ ماہرین اور کمپنیاں ان کے ذریعے ابتدائی مسابقتی سبقت حاصل کرتی ہیں۔ مشرقی ایشیائی ممالک، خاص طور پر چین، امریکہ اور یورپ کے مقابلے میں 6 جی ٹیکنالوجی پر زیادہ کام کر رہے ہیں۔
نئے اسٹینڈرڈز میں 6 جی کے مختلف پہلوؤں جیسے کانٹینٹ ٹرانسمیشن، ڈیٹا اپ ڈیٹس، اور سسٹم پرفارمنس کی جانچ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس میں مختلف سسٹم فیچرز بھی شامل کیے گئے ہیں۔
جولائی 2024 میں چین کے ٹیلی کام انجینئرز نے 6 جی ٹیکنالوجی میں بڑی پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کا پہلا فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا تھا۔ یہ تجرباتی نیٹ ورک 4 جی انفراسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو یقینی بناتا ہے اور فیلڈ نیٹ ورک کی کوریج، افادیت، اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس نیٹ ورک کو بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشنز نے تیار کیا تھا۔
یہ نیٹ ورک سائنسدانوں کو 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق اور مختلف پہلوؤں کی جانچ کا موقع فراہم کرے گا۔ اگرچہ 6 جی ٹیکنالوجی کے بارے میں ابھی مکمل تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ہولوگرافک کمیونیکیشن کو سائنس فکشن سے حقیقت میں بدلنے میں مددگار ثابت ہوگی۔