سپریم کورٹ آف پاکستان نے خاتون ٹیچر کی ترقی کے خلاف خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے دائر درخواست کو ایک لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے خاتون ٹیچر گلناز بی بی کی ترقی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ خاتون ٹیچر چھٹی کی منظوری کے بغیر کوریا روانہ ہوئیں اور انہوں نے کیمسٹری کے مضمون میں کوریا سے پی ایچ ڈی کی، اس پر چیف جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ لگتا ہے آپ کو پڑھے لکھے لوگ نہیں چاہئیں، ایسے لوگوں کی تو آپ کو قدر کرنی چاہیئے۔
جسٹس عرفان سعادت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مکالمہ کیا کہ کچھ تو خدا کا خوف کریں، درخواست پرنسپل دبا لے اور سزا بیچاری ٹیچر کو کیوں دی جائے؟ اعلیٰ تعلیم کا حصول ہر ایک کا حق ہے۔
بعد ازاں عدالت نے خیبرپختونخوا حکومت کی ٹیچر کی ترقی کے خلاف درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار صوبائی حکومت پرایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
واضح رہے کے پی حکومت نےخاتون ٹیچر کی ترقی کے فیصلے کے حوالے سےٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔