اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ملاقات کے لیے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ملنے والی لسٹ پر عمل کرنے کی ہدایت کردی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر احکامات جاری کیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں سے متعلق درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم اور پی ٹی آئی وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ منگل اور جمعرات کو دن 2 بجے جیل کے چھوٹے کمرے میں ملاقات ہوتی ہے، عدالت لوکل کمیشن بنا دے جو آپ کو رپورٹ دیتا رہے۔
پی ٹی آئی وکیل کے مؤقف پر عدالت کہا کہ گزشتہ آرڈر صرف ٹرائل کی حد تک نہیں تھا، ٹرائل ہے یا نہیں وکلا کو مکمل سہولت دینی ہے اور آپ اس حوالے سے توہین عدالت کی درخواست دائر کرسکتے ہیں۔
اس دوران سپرنٹنڈنٹ جیل نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ عدالت کے آرڈرز پر مکمل عمل ہورہا ہے، لوکل کمیشن بھی قائم ہے، اس پر جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ لوکل کمیشن الگ کیس ہے وہ تو انصاف تک رسائی آپ نے یقینی بنانی ہے مگر یہ وکلا کے علاوہ دیگر کی ملاقات کا کیس ہے۔
سپرنٹنڈنٹ جیل کا کہنا تھا کہ عدالت ہمیں کلیئر آرڈر کر دے، ہمیں کنفیوژن رہتی ہے، کبھی ایک لسٹ آتی ہےکبھی دوسری، ہمیں کنفیوژ کردیتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو ایک سال میں 250 کتابیں جیل میں دیں گئیں۔
اس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جو لسٹ جیل میں موجود عمران خان دیں آپ اس کے مطابق عمل کریں۔
دوران سماعت جج نے کہا کہ 1900 میں جیل رولز بنے، گورے نے اسٹیٹ کے اندراسٹیٹ بنائی، انہوں نے قیدی کی سیاسی گفتگو پرپابندی لگائی ، ہم نے ابھی بھی سیاسی گفتگو پر پابندی کے رولز کوبرقراررکھا ہوا ہے۔