وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو ’دو نمبر آدمی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اس پر بھروسہ نہ کریں، گنڈا پور کوہسار بلاک میں آئی ایس آئی کے پاس بیٹھ کر معافیاں مانگتا رہا‘۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت نکتہ اعتراض پر بات کرتے خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پارلیمنٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی ہے ایسا لگتا ہے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، میں اس کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتا، جن باتوں کی مذمت ہو چکی کل کمیٹی میں وہی باتیں دہرائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کل ایک تجویز دی اور اسپیکر صاحب نے خصوصی کمیٹی بنائی، مجھے لگا کہ کمیٹی اس ایوان کو بہتر چلانے سے متعلق ہے، کمیٹی کا اجلاس ہوا تو لگا کہ پی ٹی آئی کے اعتراضات کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے،سب نے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا اور پارلیمان پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے کل کمیٹی میں بھی احتجاج کیا، میں اس کمیٹی کا حصہ نہیں رہنا چاہتا اپنی پارٹی کو بتا دیا ہے،کمیٹی اس ہاؤس کے تقدس کو بحال کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، جب لاجز سے ایم این ایز کو اٹھایا گیا تھا کیا کسی نے ہمارا ساتھ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میاں نواز شریف کی اہلیہ فوت ہوئی سارا دن وہ فون پر بات کرنا چاہتے تھے نہیں کرنے دی گئی،گنڈا پور نے خاتون وزیر اعلی کے بارے جو کہا اس پر کسی نے کوئی بات کی، بیرسٹر گوہر کو کہا کہ ضرور احتجاج کریں مگر ماضی کو بھی دیکھیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب 2013 میں ہماری حکومت تھی اس پارلیمنٹ پر حملہ ہوا، اگر نئی روایات کو جنم دینا ہے تو ماہ کی غلطیوں پر شرمندہ تو ہونا چاہیے، کیا یہ سیاست ہے یہ تو ذاتی دشمنی ہے، میرے دوست ہیں میرے لیے قابل احترام ہیں انھوں نے وزیراعظم کو بےایمان کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کوہسار بلاک میں آئی ایس آئی کے پاس بیٹھ کر معافیاں مانگتا رہا، یہ تلخی کم کرنی ہے تو اس کے طریقے ہیں، ہم سے جو غلطی ہوئی ہے وہ بتائیں۔