وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا مشترکہ تصور اجتماعیت، مساوات، انصاف کے خاص پیمانے کا متقاضی ہے، غزہ کے مسلمانوں کی مصیبتیں عالمی اتحاد کی کھلم کھلا تضحیک ہیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے سمٹ آف دی فیوچر سے پہلے ورچوئل اجلاس کا انعقاد کیا گیا، گلوبل کال اجلاس میں دنیا بھر سے سربراہان مملکت نے ورچوئل شرکت کی۔
اس موقع پر گلوبل کال اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دنیا کو آج بڑھتے ہوئے تنازعات اور چیلنجز کا سامنا ہے، دور حاضر میں اجتماعیت کے تصور کو مستقل خطرات کا سامنا ہے، اجتماعیت، مساوات اور انصاف ہمارا مشترکہ تصور ہونا چاہیئے، غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار اجتماعیت کا مذاق اڑارہی ہے، بڑھتی ہوئی غربت اور قرضے اجتماعیت کے تصور کو دھندلا رہے ہیں، دنیا کو بڑھتی ہوئی عدم مساوات کا سامنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملکوں پر غیرقانونی اجتماعیت کے تصور کی نفی ہے، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فریم ورک میں نمایاں اصلاحات کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لیے بہتر رعایتی فنانسنگ، سرکاری ترقیاتی امداد میں اضافہ اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کی جانب سے زیادہ قرضوں کی فراہمی کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ سب سے پہلے ہمیں قرضوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی مالیاتی حل نکالنے کی ضرورت ہے جس میں واجب الادا قرضوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے استعمال کی اجازت اور قرضوں کی مساوانہ معافی شامل ہے، ٹیکنالوجی میں شدت ترقی کے لیے بہترین مواقع فراہم کرتی ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق یہ بہت ضروری ہے کہ یہ ٹیکنالوجیز تمام لوگوں بالخصوص عالمی جنوب کے شہریوں کے لیے قابل رسائی ہوں، اختراعات تک آسان رسائی ہمارے لوگوں کو با اختیار بنا سکتی ہے ساتھ ساتھ نئی ٹیکنالوجی کی ممکنہ غلط استعمال کی روک تھام کے لیے دنیا کو نئے اور مؤثر تحفظاتی نظام قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نا انصافیاں اور عدم مساوات مقامی اور عالمی سطح پر بدنام لوگوں کے لیے خلا پیدا کرتی ہیں، ضاص طور پر ایسے ممالک میں جو موسمیاتی خطرات اور زیادہ قرضوں کے بوجھ سے دو چار ہیں، ان ممالک کو دہشت گردی اور گمراہ کن خبروں کا بھی سامنا ہے، ان اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آج مؤثر بین الاقوامی تعاون پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل کا سربراہی اجلاس ایک عظیم موقع فراہم کرتا ہے اور ہمیں اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔