امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت پر کئی چینی اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ نے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور کئی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا علان کیا، محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ ادارے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کیلئے سپلائی فرام کرنے میں ملوث ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ نے بھارت کیلئے جدید ترین آبدوز شکن ہتھیاروں کی منظوری دے دی
امریکہ نے اپریل 2024 میں بھی چین اور بیلاروس کی چار کمپنیوں پر پاکستان کو بیلسٹک میزائلوں کے پرزے فراہم کرنے کا الزام عائد کیا اور ان پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
اس سے قبل واشنگٹن نے اکتوبر 2023 میں بھی اسی طرح چین میں مقیم تین کمپنیوں کو پاکستان کے یزائل پروگرام سے متعلق اشیاء کی فراہمی پر پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری نے ”شاہین 3“، ”ابابیل“ سمیت ممکنہ طور پر دیگر بڑے میزائل سسٹمز میں راکٹ موٹرز کی جانچ کے آلات کی خریداری کیلئے پاکستان کے ساتھ کام کیا ہے۔
امریکیوں کے چھوڑے گئے ’کباڑ‘ کو افغان طالبان نے اپنی طاقت بنا لیا
ملر نے کہا کہ پابندیوں میں چین میں مقیم ”ہوبےہواچانگدا انٹیلیجنٹ ایکوپمنٹ کو“، ”یونیورسل انٹرپرائس“، ”ہواچانگدا انٹلیجنٹ ایکوپمنٹ کو“ اور ”ژی آن لونگڈے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کو“ نامی چینی کمپنیاں، پاکستان میں مقیم ”انوویٹیو اکوپمنٹ“ کمپنی اور ایک چینی شہری کو پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، جنہوں نے میزائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے عائد پابندیوں کے باوجود جان بوجھ کر آلات کی منتقلی کا ارتکاب کیا۔
امریکی ترجمان نے کہا، ’جیسا کہ آج کی کارروائیاں ظاہر کرتی ہیں، امریکہ (میزائل سے جڑے آلات کے) پھیلاؤ اور اس سے متعلقہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا، چاہے وہ کہیں بھی ہوں‘۔
میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر امریکی پابندیاں بغیر ثبوت کے لگائی گئیں، دفتر خارجہ
واشنگٹن میں چین اور پاکستان کے سفارتخانوں نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔