خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کو قابو کرنے کیلئے افغانستان وفد بھیجنے کے اعلان کے بعد افغان قونصل جنرل نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے اہم ملاقات کی ، ملاقات میں ملاقاتہے، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ جرگہ کرکے مسائل کے حل کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جس پر حافظ محب اللہ شاکی نے کہا کہ ترقی کے لیے امن و امان بنیادی ضرورت ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب علی امین گنڈاپور نے صوبے میں امن و امان کے قیام کیلئے افغانستان وفد بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے ’اداروں‘ کو دوٹوک پیغام دیا کہ تم اپنی پالیسی اپنے گھر رکھو، اپنے صوبے کے عوام کی زندگیاں بچانا میرا فرض ہے۔
گنڈاپور کے اس بیان کے بعد سیاسی ایوانوں میں ہل چل مچ گئی اور ان کے اس بیان پر خوب تنقید کی گئی۔
اس حوالے سے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے افغانستان سے خود بات کرنے کا بیان دیا، علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا فیڈریشن پر حملہ ہے ان کا بیان زہر قاتل ہے، انہوں نے ملکی سلامتی کو داؤ سے لگایا۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی علی امین گنڈاپور کے افغانستان سے بات کرنے کے بیان کو ڈرامہ قرار دے دیا۔ جبکہ جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ عوامی بغاوت ہوگی تو قوم کے ساتھ مل کر علی امین گنڈاپور کا مقابلہ کریں گے۔
دفتر پریس سیکرٹری برائے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے جاری اعلامیے کے مطابق امین خان گنڈاپور سے پشاور میں تعینات افعان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکی نے ملاقات کی جہاں باہمی دلچسپی کے امور بشمول باہمی تجارت کے فروغ، علاقائی امن و استحکام، صوبے میں مقیم افعان شہریوں کو درپیش مسائل کے حل سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پائیدار امن کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں ہونی چاہئیں، حکومت اس سلسلے میں افغان حکومت کے ساتھ ایک جرگہ منعقد کرکے مسائل کے حل کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، پاک-افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور افغانستان کے عوام کے درمیان کئی قدریں مشترک ہیں، سرحد کے آر پار لوگ لسانی، مذہبی، ثقافتی اور انسانی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں۔ سرحد کے آر پار لوگ لسانی، مذہبی، ثقافتی اور انسانی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تجارت کی غرض سے آنے والے افغان تاجروں کی سہولت کے لیے سرحد پر خصوصی ڈیسک کا قیام انتہائی ضروری ہے اور حکومت صوبے میں قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ پاک افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، تجارت کی غرض آنے والے افعان تاجروں کی سہولت کے لئے بارڈر پر خصوصی ڈیسک کا قیام انتہائی ضروری ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں زیر تعلیم افغان طلبہ اور علاج معالجے کی غرص سے آنے والے افعان شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکی کا کہنا تھا کہ پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام نے کئی عشروں تک افعان مہاجرین کی مہمان نوازی کی ہے اور ہم اس مہمان نوازی کے لیے پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام کے مشکور ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت قیام امن میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔
جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے تشویش کا اظہار کیا، دونوں لیڈران کے درمیان صوبے میں امن و امان یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔