دنیا میں کوئی ایسا بچہ بھی ہے جسے گیمنگ اچھی نہ لگتی ہو؟ ہر معاشرے میں بچے گیمنگ پر جان چھڑکتے ہیں۔ گیمنگ آن لائن بھی ہوتی ہے اور آف لائن بھی۔
آن لائن گیمنگ کی کمپنیاں زیادہ سے زیادہ بچوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے طرح طرح کے طریقے، بلکہ ہتھکنڈے اختیار کرتی ہیں۔
اب دنیا کی بڑی گیمنگ کمپنیوں پر یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ وہ بچوں کو مختلف ہتھکنڈوں سے اس طور اپنی پروڈکٹس کے سِحر میں مبتلا کرتے ہیں کہ پھر وہ تعلیم اور معاشرتی سرگرمیوں کے قابل نہیں رہتے۔
یورپ میں کنزیومر واچ ڈاگز کی طرف سے ویڈیو گیم بنانے والی سات بڑی کمپنیوں کو سخت جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔
ان میں انڈسٹری کے جاینٹس ایپک گیمز، الیکٹرانک آرٹس، رابلاکس، ای اے، ایکٹیویژن بلیزرڈ، موجینگ اسٹوڈیوز اور یو بی سوفٹ شامل ہیں۔
دی یوروپین کنزیومر آرگنائزیشن نے پورے برِاعظم میں پھیلی ہوئی اپنی 22 رکن تنظیموں کے ساتھ یورپی کمیشن اور یوروپین نیٹ ورک فار کنزیومر اتھارٹیز میں رسمی طور پر شکایت درج کرائی ہے۔
جمعرات کو درج کرائی جانے والی شکایت کے مطابق یہ کمپنیاں ایسے طریقے اپناتی ہیں جن کے دام میں پھنس کر بچے زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کر بیٹھتے ہیں۔
بعض والدین نے تو یہ شکایت بھی کی ہے کہ ایسے ویڈیو گیم تیار کیے جارہے ہیں جو بچوں کے ذہن کو جکڑ کر اُنہیں اپنا عادی بنالیتے ہیں۔ جب بچے اِن وڈیو گیمز کے عادی ہو جاتے ہیں تو پھر تعلیم و تربیت پر اُن کی توجہ نہیں رہتی۔
ویڈیو گیمز سے متعلق شکایات اس لیے اہمیت اختیار کرگئی ہیں کہ فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین جیسے بڑے یورپی ملکوں کے کنزیومر گروپ اس کا حصہ ہیں۔
یہ سب ویڈیو گیمز اور بچوں کے تعلق کے حوالے سے پائی جانے والی پیچیدگیوں کو دور کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں :
’ویڈیو گیمز کھیلنے والے بچّے دماغی امتحانات میں آگے رہتے ہیں‘
ویڈیو گیم میں بار بار شکست، لڑکے نے لڑکی کا سر پتھروں سے کچل دیا