کوئٹہ کا مقامی فنکار بے روز گاری سے تنگ آکر بچے فروخت کرنے پر مجبور ہو گیا ، نسیر محمد تینوں بچوں کو لیکر بلوچستان اسمبلی پہنچ گیا۔
سرکاری ٹی وی پر تیس کے قریب ڈراموں میں اپنے جوھر دکھانے والا یہ کوئٹہ کا رہائشی نصیر محمد جو دو ٹانگوں سے معذور ہونے کے بعد ایوان کے سامنے اپنی فریاد لیکر پہنچ تھا۔
نصیر بلوچ نے پریس کلب کے باہر ایک ہفتے تک بچے فروخت کرنے کا کیمپ بھی لگایا اور روتی آنکھوں کے ساتھ انکشاف کیا کہ ایک خاتون نے اسکی بیٹی کو 40 ہزار روپے میں خریدنے کا آفر دی تھی کیا انسان ایک بکری کے برابر ہیں۔
نصیر محمد نے بتایا کہ فن وثقافت کا فروغ ہونے نہیں دیا جارہا ا س لئے ان کا الاونس بند ہونے سے گھر پر فاقے ہیں۔
نصیر محمد شہی کی کم سن بیٹی 8 سالہ عریبہ اپنے دو بھائیوں کے ہمراہ آئی تھی متاثرہ بچی نے کہا کہ تعلیم چھوٹ چکی اب کوئی پرسان حال نہیں ۔
مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ کوئٹہ کا معذور فنکار جوں ہی بلوچستان اسمبلی کے باہر پہنچا تو نصیر محمد کی فریاد وزیراعلیٰ نے سن لی، وزیراعلیٰ بلوچستان اسمبلی کے سامنے پہنچے اور فنکارنصیر سے بات چیت کی۔
سرفرازبگٹی نےفنکارکےمطالبات پرفوری عملدرآمد کے احکامات جاری کردیے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ فنکار کو معاوضے کے ساتھ علاج اورالیکٹرک چیئردی جائے۔
سرفرازبگٹی نےبچوں سے بچے برائے فروخت کا بینر لے لیا، جبکہ ایمبولینس کے ذریعے فنکار کو سی ایم ایچ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔